اسلام آباد(پی این آئی)امریکی سائنسدان اور ماحولیات کے پروفیسر نے قدرت کے کاموں میں بے جا انسانی مداخلت اور جنگلی جانوروں کی غیر قانونی کو کرونا وائرس کی وباء پھیلنے کی وجہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قدرت کا انتقام نہیں ہے بلکہ اس کے ذمہ دار ہم خود ہیں۔روزنامہ نوائے وقت میں شائع رپورٹ کے
مطابق برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ سائنسدان تھامس لوجوائے کا کہنا ہے کہقدرتی ماحول میں مداخلت کے باعث سائنسدان ہر سال 3 سے 4 وائرسز کی دریافت کرتے ہیں اور ان میں سے کوئی بھی عالمی وباء کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ قدرت کیخلاف اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے یہ صاف نظر آرہا تھا کہ کچھ غلط ہونے والا ہے۔پروفیسر تھامس نے کہا کہ یہ عالمی وباء ہمارے قدرتی ماحول میں مسلسل اور بہت زیادہ مداخلت اور بڑے پیمانے پر جنگلی حیات کی غیرقانونی تجارت کی وجہ سے پھیلی، خصوصاً ایشیاء اور افریقا میں زندہ جنگلی جانوروں کی مارکیٹس اس کی وجہ بنیں۔اس سے قبل بھی چین کے شہر ووہان میں زندہ جانوروں کے گوشت کی مارکیٹس کو کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ قرار دیا جاتا رہا ہے، جہاں جنگلی لومڑیوں، چوہوں، گلہریوں اور اس طرح کے دیگر جانوروں کا گوشت فروخت ہوتا تھا۔امریکی سائنسدان کا مزید کہنا تھا کہ اس کا حل یہ ہے کہ اس طرح کی مارکیٹوں میں جنگلی جانوروں اور فارمز کے جانوروں کو علیحدہ رکھا جائے۔ ان کا یہ بھی مشورہ تھا کہ اس طرح کی مارکیٹس بالکل بند کردینا ہی ایک آئیڈیل صورتحال ہوگی، تاہم اس طرح سے بلیک مارکیٹس بنیں گی جو زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔ماحولیات نے یہ بھی کہا کہ یہ قدرت کا انتقام نہیں ہے بلکہ یہ سب انسان نے خود کیا ہے، انہوں نے مشورہ دیا کہ اس کا حل یہ ہے کہ قدرت کا احترام کیا جائے۔برطانیہ میں جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بھی کہا گیا تھا کہ موجودہ وباء کی وجہ انسان کا جنگلی حیات کے ساتھ بڑھتا ہوا میل ملاپ ہوسکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں