بیجنگ(پی این آئی) ریسٹورنٹس میں لگے اے سی کس طرح کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن رہے ہیں، چینی سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں پریشان کن انکشاف کر دیا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق چین کے شہر گوانگ ژاؤ میں جنوری میں ایک واقعہ پیش آیا تھا۔ ایک فیملی ووہان سے، جہاں سے کورونا وائرس پھیلا تھا،
گوانگ ژاؤ آئی تھی اور وہاں ایک ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے گئی تھی۔ ان میں سے ایک شخص میں کورونا وائرس موجود تھا تاہم اس میں ابھی اس کی علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں اور خود اس شخص کو بھی معلوم نہیں تھا کہ اسے کورونا وائرس لاحق ہو چکا ہے۔ ریسٹورنٹ میں اس ایک شخص سے قریبی میزوں پر بیٹھے دیگر 9لوگوں کو وائرس منتقل ہوا، جس کے بعد سائنسدانوں نے اس معاملے پر تحقیق شروع کی۔سائنسدان اس معاملے پر حیران تھے کہ میزوں کے درمیان کافی فاصلہ ہونے کے باوجود وائرس اتنے فاصلے تک دیگر لوگوں تک کیسے پہنچا۔ اب سائنسدانوں نے نتائج میں بتایا کہ اس کی وجہ ریسٹورنٹ کا اے سی تھا۔ ہال سے ہوا کے اخراج اور آمد کا کوئی راستہ نہیں تھا جیسا کہ اے سی ہالز میں ہوتا ہے۔ سائنسدانوں نے بتایا کہ وہ متاثرہ شخص جب ریسٹورنٹ میں گفتگو کرتا رہا تو اس کے منہ سے نکلنے والے لعاب کے قطروں(جو اتنے باریک ہوتے ہیں کہ نظر بھی نہیں آتے)کے ذریعے ان لوگوں تک پہنچا۔ عام حالات میں یہ قطرے زیادہ فاصلے تک نہیں جاتے لیکن ہال میں وینٹی لیشن نہ ہونے اور اے سی کی ٹھنڈک ہونے کی وجہ سے یہ قطرے غیرمعمولی طور پر زیادہ فاصلے تک چلے گئے اور دیگر لوگوں کو وائرس منتقل ہو گیا۔ نتائج میں سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے کہ جن جگہوں پر کورونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ ہے وہاں ریسٹورنٹس اور دیگر ایسے مقامات پر وینٹی لیشن کا انتظام کیا جانا چاہیے اور میزوں کے درمیان فاصلہ معمول سے زیادہ بڑھا دینا چاہیے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں