بیجنگ(پی این آئی) کورونا وائرس پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے لیکن یورپ میں سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔ اب چینی سائنسدانوں نے اس کے یورپ میں زیادہ خطرناک ہونے کی وجہ بتا دی ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں بتایا ہے کہ کورونا وائرس میں مسلسل میوٹیشنز آ
رہی ہیں جس سے اس کے خطرناک ہونے میں کمی یا اضافہ ہو رہا ہے۔ اس ہر میوٹیشن کو وائرس کی نئی قسم بھی کہا جا سکتا ہے اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اب تک اس کی 30میوٹیشنز مل چکی ہیں۔ ان میں سے بعد کم خطرناک اور بعض زیادہ خطرناک ہیں۔چین کی ژی جیانگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا تھا یورپ میں کورونا وائرس کے جو ’سٹرینز‘ (Strains)زیادہ پھیلے وہ خطرناک ترین میوٹیشن والے تھے۔ یہ وائرس چین میں صرف ژی جیانگ میں پائے گئے۔ ان سٹرینز میں ایک سے دوسرے شخص کو منتقل ہونے کی صلاحیت اور وائرل لوڈ کم خطرناک کورونا وائرس سٹرینز سے 270گنا زیادہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یورپ میں یہ وائرس زیادہ خطرناک ثابت ہو رہا ہے اور وہاں زیادہ اموات ہو رہی ہیں۔ امریکہ میں وہ سٹرینز زیادہ پائے گئے جو نسبتاً کم خطرناک ہیں۔ امریکہ میں بھی ریاست واشنگٹن میں کم خطرناک سٹرینز سب سے زیادہ پائے گئے۔ باقی ریاستوں میں خطرناک سٹرینز بھی کافی مقدار میں پھیلے ہوئے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں