بیجنگ (پی این آئی) امریکہ اور چین کے درمیان کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کئی بار کہا گیا یا کہ یہ وائرس چین سے آیا ہے۔چین نے ایک مرتبہ پھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیجنگ پر کورونا وائرس سے متعلق الزام مسترد کردیے ہیں۔
گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر کورونا وائرس جان بوجھ کر پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین کو کورونا کے پھیلاؤ سے متعلق نتائج بھگتنا ہوں گے۔اس متعلق ترجمان چینی وزارت خارجہ جنگ شیوانگ کا کہنا ہے کہ چین نے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لئے قربانی دی۔بین الاقوامی ہم آہنگی سے ہی وابا پر قابو پایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2009 میں امریکہ سے شروع ہونے والا “ایچ ون این ون” وائرس دنیا کے 214 ممالک اور سرزمینوں پر پھیلا۔امریکہ سے شروع ہونے والے اس وائرس سے دنیا میں 2 لاکھ اموات ہوئیں۔کسی نے بھی امریکہ کو ایچ ون این ون وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار نہیں دیا۔ایڈز کی تشخیص سب سے پہلے امریکہ میں 1980 میں ہوئی جس میں دنیا کے بے حساب افراد مبتلا ہیں۔کیا کسی ملک نے ایڈز پھیلانے کا ذمہ دار امریکہ کو قرار دیا؟چین نے آسٹریلیا کی جانب سے کورونا وائرس سے متعلق تحقیقات کے مطالبے کو بھی مسترد کردیا ہے۔واشنگٹن اور متعدد اتحادیوں نے چین پر الزام عائد کیا ہے کہ گذشتہ سال کے آخر میں ووہان میں پہلا مریض سامنے آنے کے ہفتوں بعد تک چین اس بیماری کے خطرے کا مناسب جواب دینے میں ناکام رہا۔دوسری جانب چین نے یہ اعتراف کیا کہ ووہان میں ہلاکتوں کی اصل تعداد رپورٹ نہیں ہوئی۔بلکہ ہلاکتوں کی جو تعداد بتائی گئی اس سے 50 فیصد زیادہ اموات ہوئی ہیں۔ووہان میں ایک ہفتہ قبل لاک ڈاؤن ختم کیا گیا تھا اور 76 روزہ لاک ڈاؤن کو اٹھانے کے بعد شہر میں خوب جشن بھی منایا گیا لیکن اس کے ایک ہفتے بعد ہی چین نے اعتراف کیا کہ ووہان میں کورونا سے ہونے والی ہلاکتوں میں 1290 اموات کا مزید اضافہ ہوا ہے۔چینی حکام کے مطابق یہ وہ اموات ہیں جو تاخیر کا شکار ہونے یا بھول کے باعث رپورٹ نہ ہونے سے ریکارڈ کا حصہ نہ بن پائیں، ہلاکتوں کے علاوہ 325 نئے کیسز کا بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق ہلاکتوں کے ریکارڈ میں 1200 سے زائد اموات کے اضافے کے بعد وائرس کا مرکز سمجھے جانے والے چین کے شہر ووہان میں کورونا سے ہونے والی ہلاکتوں کی کل تعداد 3869 ہو گئی ہے جبکہ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 50 ہزار 333 ہو چکی ہے۔ میڈیارپورٹ کے مطابق ووہان شہر کے حکام کا کہنا تھا کہ تاخیر کا شکار ہونے کی وجہ سے رپورٹ نہ ہونے والی اموات کو ریکارڈ کا حصہ بنانا ضروری تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں