ووہان (پی این آئی) ووہان کی لیبارٹری کی تصویر سے دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں 19 اپریل کی سہ پہر تک 23 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کرنے اور ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد انسانی زندگیوں کا خاتمہ کرنے والے کورونا وائرس کا آغاز ووہان سے دسمبر 2019 کے وسط میں
ہوا تھا۔ کورونا وائرس کے شروع ہوتے ہی یہ افواہیں شروع ہوگئی تھیں کہ ممکنہ طور پر اس وائرس کو لیبارٹری میں تیار کیا گیا، مگر تاحال ایسے دعوے کرنے والوں کے پاس کوئی ثبوت نہیں لیکن اب ووہان کی لیبارٹری کی تصویر سے دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق لیبارٹری میں کورونا سمیت 1500 اقسام کے وائرس رکھے گئے تھے۔ووہان کی لیبارٹری کی فرج کی سیل خراب نکلی تھی۔یہ تصاویر چینی اخبار میں نومبر 2018 میں شائع کی گئی تھی۔ان تصاویر کو گزشتہ ماہ ٹویٹر پر بھی شیئر کیا گیا تھا تاہم بعد میں ڈیلیٹ کر دی گئی تھی۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٖغیر واضح طور پر کہا تھا کہ امریکی حکومت اس بات کی تفتیش کر رہی ہے کہ کیا واقعی کورونا وائرس چین کی کسی لبیارٹری میں تیار ہوا؟اسی حوالے سے امریکی نشریاتی اداروں سی این این اور فاکس نیوز نے اپنی رپورٹس میں امریکی حکومت اور خفیہ اداروں کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ اگرچہ زیادہ تر امریکی حکومتی عہدیداروں اور سائنسی ماہرین کو یقین ہے کہ کورونا لیبارٹری میں تیار نہیں ہوا، تاہم اس باوجود امریکی حکومت نے اس معاملے کی تفتیش کا حکم دے دیا ہے۔واشنگٹن پوسٹ نے بھی اسی حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ چین میں موجود امریکی سفارت خانے نے 2018 میں ہی امریکی محکمہ خارجہ کو بھیجے گئے پیغامات میں عندیہ دیا تھا کہ ووہان انسٹی ٹیوٹ میں غیر معمولی تحقیقات ہو رہی ہیں اور وہاں پر وائرس سے بچنے کے سخت اقدامات بھی نہیں ہیںلیکن چینی حکام ایسے الزامات اور سازشی مفروضوں کو مسترد کرتے آئے ہیں اور اب ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی کے سربراہ کا بیان بھی سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کورونا کو لیبارٹری میں تیار کرنے کے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں