لندن (پی این آئی) لندن میں ایک برٹش پاکستانی آرتھوپیڈک سرجن سہیل چغتائی نے کورونا کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کی پاکستان کیلئے ٹیلی میڈیسن کورونا ہیلپ لائن ڈیزائن کرلی۔ ڈاکٹر سہیل چغتائی نے جنگ کوبتایا کہ انھوں نے ٹیلی میڈیسن کی بنیاد پر کورونا ہیلپ لائن ڈیزائن کی ہے، تاکہ لوگ کورونا کی علامات کے بارے
میں مفت طبی مشورے اور ان مقامات پر جانے سے گریز کرنے کے حوالے سے مشورے حاصل کرسکیں، جہاں جانے سے وہ وائرس کاشکار ہوسکتے ہیں یا اس کو پھیلانے کا سبب بن سکتے ہوں۔ ڈاکٹر چغتائی نے گزشتہ ماہ لاہور میں پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کی سالانہ کانفرنس کے دوران پریس کانفرنس میں اپنا آئیڈیا پیش کیا، ان کے پیش کردہ آئیڈیا کا ہیلتھ سائنسز یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے خیرمقدم کرتے ہوئے اس کی توثیق کی۔ گورنر پنجاب چوہدری سرور نے اس ہیلپ لائن کا افتتاح کیا اور اس کے بعد سے وہ صوبے کی مختلف یونیورسٹیز میں اس سروس کو توسیع دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ گزشتہ روز ڈاکٹر چغتائی نے ویڈیو لنک کے ذریعے صدر عارف علوی کو اس کی پریزنٹیشن دی۔ عوام ڈبلیو ڈبلیو ڈبلیو ڈاٹ ڈاکٹر 247 پروزٹ کرسکتے ہیں اور اپنے فون یا لیپ ٹاپ پر آن لائن پر کلک کرسکتے ہیں۔ نام اور شہر ٹائپ کرتے ہی پلک جھپکتے لائیو ویڈیو لنک کے ذریعہ ان کا ڈاکٹر سے رابطہ ہوجائے گا، اس پورے عمل میں 5-15 سیکنڈ لگتے ہیں، یہ مشورہ بالکل مفت دیا جاتا ہے، اس لئے مریضوں پر اس کا کوئی بوجھ نہیں پڑتا۔ ویب سائیٹ کے مطابق سانس لینے میں تکلیف یا دشواری سے ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ڈاکٹر خود ہی مریض کا پتہ معلوم کر کے مریض کی جانب سے 1122 پر کال کر کے ایمبولنس کو ان کی قیام گاہ پر بھیج دے گا۔ ڈاکٹر چغتائی نے کہا کہ اب تک اس مرض کا کوئی علاج دریافت نہیں ہوا ہے اور صرف سماجی فاصلہ اختیار کر کے اس کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے۔ کیونکہ اب وبا کے پھیلنے میں اضافے کا خدشہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں ٹیلی میڈیسن گھروں پر آئسولیشن کے دوران عوام اور ڈاکٹروں کے درمیان پل کا کردار ادا کرتا رہے گا۔ ڈاکٹر چغتائی نے کہا کہ میں نے گزشتہ ماہ لاہور میں پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کی سالانہ کانفرنس میں اپنا آئیڈیا پیش کیا، جسے بہت سراہا گیا اور ہیلتھ سائنسز لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اکرم نے اس کی توثیق کرتے ہوئے اس کا خیرمقدم کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس ٹیلی میڈیسن کورونا ہیلپ لائن سے منسلک ہونے والے پنجاب کی میڈیکل یونیورسٹیز کی ایک طویل فہرست ہے۔ انھوں نے بتایا کہ 170 ڈاکٹروں کو تربیت دے دی گئی ہے جو مختلف شفٹوں میں ہفتہ کے ساتوں دن چوبیس گھنٹے دستیاب ہوں گے، ایک ہزار نوجوان ڈاکٹروں نے اس حوالے سے موجود رہنے کیلئے رجسٹریشن کرائی ہے، میں ماسٹر ٹرینرز کو تربیت دے رہا ہوں، جو ہماری ٹیم کو مزید وسعت دینے کیلئے مناسب درخواست دہندگان کو اس کام میں شریک کریں گے۔ اس میں شریک ہونے والی انتہائی اہم میڈیکل یونیورسٹیز میں یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی، نشتر میڈیکل یونیورسٹی، پمز اسلام آباد، راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی اور دیگر شامل ہیں، اب ہمیں اسے دوسرے صوبوں تک توسیع دینے کو کہا گیا ہے جس کیلئے گورنر اور وزیراعلیٰ پنجاب وفاقی حکام اور وزیراعظم کی ٹیم کے ساتھ لاجسٹکس کی مدد سے کام کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر چغتائی نے بتایا کہ امریکہ اور برطانیہ کے پاکستانی ڈاکٹروں کی دو سب سے بڑی تنظیموں اپنا اور اپسک کے ڈاکٹر اپنے نوجوان ڈاکٹروں کے ساتھ کورونا کی مشتبہ علامات کے بارے میں مفت مشورے دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ بہت کم وقت میں کورونا ہیلپ لائن کے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں، کیونکہ کال کرنے والوں کو ویڈیو ٹیلی کنسلٹیشن کے ذریعے طبی مشورے دیئے جا رہے ہیں، ٹیلی کنسلٹیشنز اور ٹیلی فون کالز کی مجموعی تعداد 40 ہزار سے بڑھ گئی ہیں، اس سے دگنی تعداد میں لوگ ہسپتالوں اور کلینک میں جا رہے ہیں، جن کے ساتھ ایک دو افراد ہوتے ہیں، جس کے معنی یہ ہیں کہ اس سے وائرس پھیلنے کے خدشات بڑھ سکتے ہیں۔بیرون ملک مقیم پاکستانی کورونا قسم کی علامات پر ہیلپ لائن سے مدد حاصل کر رہے ہیں۔ ہیلپ لائن کو بھارت سے بھی کالز مل رہی ہیں اور بی بی سی نے بھی اس ویب سائٹ کی تعریف کی۔ ڈاکٹر چغتائی نے 2001 میں آرتھوپیڈک کی حیثیت سے پریکٹس کے دوران ہی مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ اسپیشلسٹ کا اعزاز حاصل کیا، وہ برطانیہ میں پاکستانی ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن کے ٹیلی میڈیسن اور ڈیجٹل ہیلتھ کے ڈائریکٹر ہیں۔ انھوں نے ریسرچ کے بعد ایچ ٹی ایم ایل ڈیزائن کیا اور ٹیلی میڈیسن کے ایک درجن سے زیادہ حل پیش کئے جو سافٹ ویئر ویب سائٹ میں تبدیل کردیئے گئے اور اب بین الاقوامی سطح پر ان پر عمل ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ٹیلی میڈیسن میڈیسن میں تبدیل ہوجائے گی۔
پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں