وہ خلیجی ملک جہاں تمام غیر ملکیوں کونکالنے کا مطالبہ کر دیا گیا، پاکستانیوں کیلئے بھی بری خبر آگئی

کویت سٹی(پی این آئی)ایک طرف ساری دنیا کرونا وائرس کی روک تھام اور اس کا علاج ڈھونڈنے میں دن رات مصروف ہے، دوسری جانب کویت کے نسل پرست رہنماؤں نے نیا تنازع کھڑا کردیا ہے۔العربیہ نیوز کے مطابق کویت میں متنازع حیثیت کی حامل خاتون رکن پارلیمنٹ صفاء الہاشم نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت

فوری طور پر غیر ملکیوں کو کویت سے بے دخل کرے۔اس سے قبل کویت کی معروف خاتون فن کار حیات الفہد کی جانب سے غیر ملکیوں بالخصوص کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کے بارے میں بیان نے تنازع کھڑا کر دیا تھا۔گزشتہ روز ٹویٹر پر صفاء نے کہا کہ “یقینا ان حالات میں زیادہ تر غیر ملکیوں کی موجودگی کویت کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔ ان لوگوں کا نقصان زیادہ اور فائدہ کم ہے کیوں کہ کہ یہ لوگ کرونا کی وبا پھیلانے کا ایک بڑا سبب ہیں۔ غیر ملکیوں کی بے دخلی کرونا وائرس کے خطرے کو روک دے گی اور آبادی کے تناسب کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔‘‘اسی طرح مذکورہ خاتون رکن پارلیمنٹ نے فیس بک پر پوسٹ میں لکھا کہ “ملک میں کرونا وائرس کے کیسوں کی اتنی بڑی تعداد سامنے آنے کے بعد حکومت پر لازم ہے کہ وہ بنا کسی ہچکچاہٹ کے اُن تمام غیر ملکیوں کو بے دخل کرے جو کام نہیں کر رہے ہیں۔ یہ افراد Marginal Employment کے زمرے میں شمار ہوتے ہیں”۔کویت میں سامنے آنے والے حالیہ بیانات نے سوشل میڈیا پر بڑی بحث چھیڑ دی ہے۔ بعض لوگ اس موقف کی حمایت پر اتر آئے ہیں جبکہ بعض حلقوں نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے نسل پرستی کا رجحان جنم لے گا۔اس سے قبل بدھ کی شام سعودی نشریاتی ادارے “العربيہ” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں خاتون فن کار حیات الفہد نے کہا کہ کرونا سے متاثرہ غیر ملکیوں کو ملک سے بھیج دینے سے متعلق ان کے بیان کو سمجھنے میں غلطی کی گئی ہے۔ سینئر فن کارہ نے باور کرایا کہ وہ کسی طور بھی نسل پرست نہیں ہیں۔حیات الفہد کے مطابق ملک پر دباؤ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے اور اسپتال بھر چکے ہیں۔ کویت ایک چھوٹا ملک ہے جو 10 لاکھ شہریوں پر 40 لاکھ غیر ملکیوں کے بوجھ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔کویتی وزارت صحت کے سرکاری ترجمان عبداللہ السند نے جمعے کے روز اعلان کیا تھا کہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں کرونا کے مزید 75 کیس سامنے آئے ہیں۔ اس طرح کویت میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 417 ہو گئی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں