قاہرہ(پی این آئی) مصر کے وزیر برائے اوقاف نے کہا کہ اگر کورونا وائرس کی وباءاسی طرح بدستورموجود رہی تو رمضان المبارک کے دوران بھی مساجد بند رکھی جائیں گی. مصری وزیر اوقاف ڈاکٹر محمد مختار جمعہ نے ایک بیان میں کہا کہ وباءکے خاتمے سے پہلے مساجد کھولنے کا کوئی پروگرام نہیں مساجد وباءکے
ختم ہونے کے بعد ہی کھلیں گی مصری وزیر برائے اوقاف نے کہا کہ اگر رمضان المبارک میں یہ وائرس موجود رہتا ہے تو ہم اپنے آپ کو محفوظ رکھنے اور خدا کے قانون کی پاسداری کے لیے مساجد کو بند کرنے کے پابند ہیں.مصری وزیر اوقاف نے کہا کہ اس سال رمضان المبارک کے دوران رمضان دستر خوان لگانے پر بھی پابندی عائد کی جا سکتی ہے تاکہ لوگ زیادہ جمع نہ ہوں اسی طرح شہریوں کو کورونا کی بیماری سے بچانے کے لیے مساجد کو بھی بند رکھا جاسکتا ہے. انہوں نے کہا کہ رمضان المبار کے دوران روزہ افطار کرانے والے مخیر حضرات اور فلاحی ادارے مستحق افراد میں نقد رقوم تقسیم کریں ادھر مصر کی سب سے بڑی اور پرانی دینی درس گاہ جامعہ الازہر نے وباءکے دنوں میں اجتماعی عبادت اور دعا سے سختی سے منع کیا ہے.جامعہ الازہرکی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وباءکے دنوں میں مجالس کا انعقاد کسی خطرےسے کم نہیں ہمیں کوئی بھی کام ڈاکٹروں کے مشورے اور محکمہ صحت کی فراہم کردہ ہدایات کے مطابق کرنا چاہیے. خیال رہے کہ جمعہ کے روز مصر میں مزید 120 کرونا مریضوں کی تصدیق کی گئی تھی جس کے بعد ملک میں کرونا کے کل مریضوں کی تعداد 895 ہوگئی ہے جب کہ جمعہ کو مصر میں کرونا کے 8 مریض ہلاک ہوئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 66 ہوگئی ہے.واضح رہے کہ 25مارچ کو جامعہ الازہر مصر کے علماءکی سپریم کونسل نے کورونا وائرس کے حوالے سے فتوٰی جاری کرتے ہوئے تمام مسلمانوں سے کہا تھا کہ انسانی زندگیوں کے تحفظ کے لیے باجماعت اور نماز جمعہ کی پابندی کی حکومتی ہدایت پرعمل کریں جبکہ پاکستان کے علماءجامعہ الازہرکے فتوی سے جزوی اختلاف کرتے ہوئے قراردیا تھا کہ50 سال سے زائد عمر کے بزرگوں اور بیمار افراد مساجد میں نہ جا ئیں جس پر صدرپاکستان عارف علوی نے اسلام آباد میں متعین مصر کے سفیر کے توسط سے شیخ الازہر سے اس معاملے پر دینی تعلیمات کی روشنی میں رہنمائی کی درخواست کی تھی.جامعہ الازہر کے فتوے کے مطابق کورونا وائرس تیزی سے پھیلتا ہے اسلامی شریعت کے عظیم مقاصد میں ایک زندگی کو بچانا اور تمام خطرات ونقصانات سے محفوظ رکھنا ہے. مفتی اعظم پاکستان مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ ملک میں کرونا وائرس کا مسلہ شدت اختیارکرگیا ہے، اس وائرس نے پوری دنیا میں تباہی مچا دی ہے، اگر حفاظتی طور پر محتاط نہ رہا جائے تو زیادہ لوگ متاثر ہوتے ہیں.مفتی اعظم تقی عثمانی نے کہا تھاکہ مساجد میں نماز سے متعلق عوام میں ایک غلط فہمی پیدا ہو گئی ہے ہم نے تمام مکاتب فکرکے علماءکی مشاورت سے لائحہ عمل تیار کیا ہے اور ملک کے جید علماءنے اس سے اتفاق کیا جس کے بعد کورونا سے متعلق علمائے کرام نے متفقہ اعلامیہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مساجد میں نابالغ بچے، 50 سال سے زائد االعمر اور بیمار افراد نہ آئیں.اعلامیے میں بتایا گیاتھا کہ مساجد میں باجماعت نماز جاری رہے گی جن لوگوں کو ڈاکٹرز نے منع کیا ہے وہ گھروں میں نماز ادا کریں جماعت گھر کی خواتین کے ساتھ بھی ہو سکتی ہے اور جو حضرات مسجد میں نماز ادا کرنا چاہتے ہیں وہ اپنے گھر میں وضو کریں اور سنتیں بھی گھر میں ادا کرکے آئیں، مساجد کے دروازوں پر سینیٹائزر لگائے جائیں اور مساجد کے اندر صفائی کا خاص اہتمام کیا جائے.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں