ٹوکیو(پی این آئی )دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے،تاہم ان میں سے کچھ مریض ایسے بھی ہیں جن میں صحت یابی کے بعد دوبارہ کورونا وائرس پایا گیا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق عام نزلہ زکام جیسے انفیکشن کا شکار ہونے والے مریض میں
عموماً ایسی بیماریوں کے لیے قوتِ مدافعت بھی پیدا ہو جاتی ہے سو کورونا وائرس کے معاملے میں مختلف کیا ہے۔جاپان میں کورونا کا ایک 70 سالہ مریض وہ شخص ہے جس کو فروری میں اس مریض میں کورونا کی تصدیق کے بعد اسے الگ تھلگ رکھا گیا تھا۔جاپانی خبر رساں ادارے این ایچ کے کا کہنا ہے کہ یہ شخص صحت یاب ہونے کے بعد اپنی روزمرہ زندگی کی جانب لوٹ گیا لیکن چند دن بعد وہ پھر بیمار پڑ گیا اور اسے بخار ہو گیا۔وہ واپس ہسپتال آیا اور اسے اور اس کے معالجین کو یہ جان کر دھچکا لگا کہ اس میں دوبارہ کورونا وائرس پایا گیا ہے۔یہ شخص جاپان میں ایسا واحد مریض نہیں لیکن بظاہر مریضوں میں صحت یابی کے بعد کورونا وائرس کے دوبارہ شکار ہونے کے واقعات زیادہ نہیں لیکن ایک قابلِ ذکر تعداد میں ایسا ضرور ہوا ہے۔ سپین میں بائیو ٹیکنالوجی کے قومی مرکز سے تعلق رکھنے والے وائرولوجسٹ لوئس اینہوانس کا کہنا ہے کہ کم از کم 14 فیصد مریضوں میں دوبارہ وائرس پایا گیا جن کا صحت یابی کے بعد کورونا ٹیسٹ منفی آیا تھا۔ایسے بھی وائرس ہیں جن کے خلاف ویکسین اتنی موثر نہیں اس لیے ہمیں ان کا استعمال بار بار کرنا پڑتا ہے۔ان کے مطابق یہ نیا انفیکشن نہیں بلکہ وائرس کی واپسی ہے۔میرے خیال میں دیگر امکانات کے ساتھ یہ بھی ممکن ہے کہ جہاں عام حالات میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد میں اس کے خلاف مدافعت پیدا ہو رہی ہے وہیں کچھ افراد میں یہ کافی نہیں۔وہ کہتے ہیں کہ جیسے ہی مدافعتی ردعمل کمزور پڑتا ہے وائرس جو جسم میں کہیں نہ کہیں چھپا بیٹھا ہوتا ہے دوبارہ کام پر لگ جاتا ہے۔کچھ وائرس ایسے ہوتے ہیں جو جسم میں تین ماہ یا اس سے زیادہ عرصے تک رہ سکتے ہیں۔لوئس اینہوانس کے مطابق جب کوئی شخص زیرو پازیٹو یعنی متاثر ہونے کے بعد صحت یاب ہوتا ہے تو یہ مان لیا جاتا ہے کہ اس فرد میں اس کے خلاف قوتِ مدافعت پیدا ہو چکی ہے لیکن صحت یابی کے باوجود انفیکشن کے کچھ محرکات جسم کے بافتوں میں باقی رہ جاتے ہیں جن کا سامنا جسم کے دفاعی نظام سے نہیں ہوا ہوتا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں