لندن(پی این آئی)برطانیہ میں کورونا وائرس کے پھیلاو میں مزید تیزی کا خدشہ ہے۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کہتے ہیں کہ صورتحال مزید خطرناک ہوسکتی ہے، جبکہ برطانوی ماہر صحت کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں ہر صورت جون تک لاک ڈاون کرنا ہوگا۔تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں کورونا وائرس تیزی سے
انسانی جانیں نگلنے لگا ہے، برطانوی وزیراعظم اور وزیر صحت سمیت ملک بھر میں کورونا وائرس کے کل مریضوں کی تعداد سترہ ہزار نواسی ہوگئی ہے جبکہ ہلاکتیں دوسو ساٹھ سے بڑھ کرایک ہزار انیس ہوگئی ہیں۔سینئرہیلتھ چیف نیل فرگوسن کہتے ہیں کہ اپریل میں کورونا وائرس نئی انتہاوں کو چھو سکتا ہے اور اس سے ملک بھرمیں پانچ ہزار سات سو افراد لقمہ اجل بن سکتے ہیں برطانیہ میں بدترین صورتحال سے بچنے کیلئے تین ماہ کا لاک ڈاون ضروری ہے۔امپیریئل کالج لندن کے پروفیسر نیل فرگوسن نے سنڈے ٹائمز کو بتایا: ‘میرے خیال میں ہمیں ان اقدامات (مکمل لاک ڈاؤن) کو ایک طویل عرصے تک، شاید مئی کے اختتام یا جون کے اوائل تک جاری رکھنا پڑ سکتا ہے۔’انھوں نے مزید کہا کہ اگر لاک ڈاؤن کو اٹھا بھی لیا گیا، تب بھی لوگوں کو آنے والے کئی ماہ تک سماجی دوری اختیار کیے رکھنی پڑ سکتی ہے۔حکومتی وزیر مائیکل گوو نے سکائے نیوز کو بتایا کہ اقدامات کا دورانیہ ‘حتمی طور پر متعین’ نہیں ہے۔انھوں نے کہا: ‘یہ سب ہمارے رویوں پر مبنی ہے۔ اگر ہم ہدایات کی پیروی کریں گے تو ہم اس مرض کے پھیلاؤ سے مؤثر انداز میں نمٹ سکیں گے۔’برطانیہ کے وزیرِ اعظم بورس جانسن نے ملک کے تمام گھرانوں کو بھیجے گئے ایک خط میں برطانوی شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ حالات بہتر ہونے سے پہلے مزید خراب ہوں گے۔کورونا وائرس کا مثبت ٹیسٹ آنے کے بعد خود ساختہ تنہائی میں موجود بورس جانسن کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑی تو سخت تر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔برطانیہ کے تین کروڑ گھرانوں کو 58 لاکھ پاؤنڈ کی لاگت سے بھیجے جانے والے خط کے ساتھ شہریوں کو گھر سے باہر نکلنے کے حوالے سے قواعد اور طبی معلومات پر مبنی ایک کتابچہ بھی دیا جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں