امریکہ(پی این آئی) کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چین، اٹلی اور دیگر تمام ممالک کو پیچھے چھوڑ پہلے نمبر پر آ گیا ہے۔ اس وبا سے نمٹنے کے لیے امریکہ کو اس وقت ماسک، ڈاکٹروں کے لیے حفاظتی کٹس اور وینٹی لیٹرز کی کمی کا سامنا ہے۔تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق امریکہ میں کورونا وائرس
کے 85 ہزار سے زائد مریض سامنے آ چکے ہیں جبکہ اموات کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق یہ تعداد چین، اٹلی یا دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک میں سامنے آنے والے کورونا کے کیسز سے زیادہ ہے۔امریکی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعدادوشمار کے مطابق چین میں کورونا وائرس کے 81 جبکہ اٹلی میں 80 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ امریکہ 330 ملین آبادی کے ساتھ دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے جس کا مطلب ہے کہ یہاں کی وسیع آبادی کورونا وائرس کی لپیٹ میں آسکتی ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس وبا سے نمٹنے سے متعلق محض پیغامات ہی جاری کیے ہیں۔ اس صورتحال سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ کے پاس صحت عامہ کے اس سنگین خطرے کے لیے کوئی متفقہ اور مربوط حکمت عملی نہیں ہے۔نیو یارک ٹائمز کے مطابق چین میں اس وبا کے سامنے آنے کے بعد امریکہ نے اس کو سنجیدہ نہیں لیا تھا۔خیال رہے کہ وائٹ ہاؤس نے جنرل موٹرز اور وینٹک لائف سسٹم کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ منصوبے کے تحت 80 ہزار وینٹی لیٹرز تیار کرنے کا اعلان کیا تھا۔تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے اب یہ اعلان واپس لیا گیا ہے اور کہا گیا کہ وینٹی لینٹرز تیار کیے جاسکتے ہیں لیکن حکومت ایک درجن دیگر تجاویز بھی موصول ہوئی ہیں جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔امریکہ میں وینٹی لیٹرز کی کمی کی وجہ سے صدر ٹرمپ کی انتظامیہ پر تنقید ہو رہی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اپنے شہریوں کے تحفظ اور کورونا وائرس کے روک تھام کے لیے ہم اپنے ہر مالی، سائنسی، طبی اور ملٹری ذرائع کا استعمال کر رہے ہیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ اپنے گھروں تک محدود رہیں اور سماجی فاصلے رکھیں۔ان کا کہنا تھا کہ تقریباً چالیس فیصد امریکی لاک ڈاؤن میں ہیں۔امریکہ میں سب سے زیادہ اموات نیویارک میں ہوئیں جہاں ان کی تعداد 365 ہے جبکہ واشنگٹن میں 109 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔امریکہ میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے 65 فیصد افراد عمر رسیدہ تھے۔پانچ فیصد افراد کی عمریں 40 کے درمیان تھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں