لندن (پی این آئی) کورونا کی وباء کے شکار برطانیہ کے شہری خوف میں مبتلا ہیں کہ وہ لاک ڈاؤن کی مدت کئی ماہ طویل ہو سکتی ہے، اسی خوف کے باعث برطانوی شہریوں نے تقریباً ایک ارب پاؤنڈز کی کھانے پینے کی اشیا گھروں میں ذخیرہ کر لی ہیں، اس رویے کے باعث ملک میں خوراک کی قلت کا خطرہ پیدا ہو گیا
ہے۔ برطانوی شہری ٹوائلٹ پیپر سمیت مختلف قسم کی ضروری اشیا خرید رہے ہیں، جس کی وجہ سے سپرمارکیٹوں کے شیلف خالی دکھائی دیتے ہیں۔فرانسیسی خبررساںکے مطابق برطانوی حکومت نے ہفتے کو شہریوں پر زور دیا کہ وہ موجودہ بحران کے دوران خوف کا شکار ہو کرکھانے پینے کی اشیا کی خریداری سے گریز کریں کیونکہ ہر ایک کے لیے وافرمقدار میں خوراک موجود ہے۔ وزیر ماحولیات جارج یوسٹس نے حکومت کی جانب سے روزانہ دی جانے والی بریفنگ میں رپورٹروں کو بتایا کہ خوراک کی قلت کا کوئی خطرہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں خوراک دکانوں تک پہنچانے اور اس کی وہاں دستیابی کے چیلنج کا سامنا ہے۔ خریدار ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور خریداری کرتے وقت دوسروں کے بارے میں بھی سوچیں کیونکہ کھانے پینے کی اشیا گھروں پر ذخیرہ کرنے سے دوسرے محرومی کا شکار ہو جائیں گے۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ آیا حکومت راشن بندی متعارف کروائے گی؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ سپر مارکیٹوں پر منحصر ہے کہ وہ بعض اشیا کی خریداری کو محدود کردیں۔برطانیہ میں خوف میں مبتلا ہو خریداری سے گریز کرنے کی درخواست اس وقت کی گئی جب محکمہ صحت نے ہفتے کو بتایا کہ ملک میں کرونا وائرس سے اب تک 233 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد 5016 ہے۔ صحت کے حکام نے کہا کہ طبی عملے کے لیے خوراک کی وافر مقدار میں فراہمی یقینی بنانا ضروری ہے۔ طبی عملے میں ڈاکٹر اور نرسیں شامل ہیں جو صرف طویل ڈیوٹی کے بعد ہی دکانوں کا رخ کر سکتے ہیں۔برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروسز کے نیشنل میڈیکل ڈائریکٹرسٹیفن پووِس نے کہا کہ یہ ناقابل حد تک اہم بات ہے کہ طبی عملے کے لیے خوراک دستیاب ہو۔ وہ اس ہفتے وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کا حوالہ دے رہے تھے جس میں انتہائی نگہداشت یونٹ کے ایک نرس ڈان بِل بورو روتے ہوئے لوگوں سے درخواست کر رہے تھے کہ وہ خوف زدہ ہو کر خریداری کرنا بند کریں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں