لاہور (پی این آئی ) سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ باغیوں نے خانہ کعبہ میں داخل ہو کر محمد بن سلمان کی حکومت کو ختم کرنا چاہا۔صحافی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں سعودی عرب میں 22سے زائد شہزادے گرفتار کئے گئے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ خانہ کعبہ میں عائد کی جانے والی پابندیوں کا تعلق کسی خطرناک بیماری
سے نہیں بلکہ اس کا تعلق ان گرفتاریوں سے ہے۔ا ن کا کہنا ہے کہ 22 شہزادے گرفتار کرنے کے بعد بات اداروں تک پہنچ گئی۔ صحافی کا کہنا ہے کہ باغیوں کی جانب سے پلان کیا گیا کہ خانہ کعبہ میں داخل ہو کر اقتدار پر قبضہ کیا جائے ۔ اس سازش میں مغربی ممالک کے ساتھ کچھ اسلامی ممالک نے بھی باغیوں کا ساتھ دیا ۔ صابر شاکر نے ایک بار پھر سے دعویٰ کیا کہ ماضی میں بھی خانہ کعبہ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ایک آپریشن کے بعد اسے آزاد کرایا گیا جس میں پاکستانی افواج نے بھی حصہ لیا۔اس وقت بہت ہی کم لوگوں کو بیت اللہ میں داخل ہونے کی اجازت ہے۔ تاہم چند افراد نماز ادا کرتے نظر آتے ہیں۔یہ بات بھی قابل غور رہے کہ اس سےقبل بھی سعودی حکومت پر قبضہ کرنے کی خبر زیر گردش رہی تھی۔ سینئر تجزیہ کار مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں شہزادوں کی تعداد اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ ان کے نخرے اُٹھانا مشکل ہو چکے ۔تاہم محمد بن سلمان کے اپنے خاندان کے ساتھ اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں ، جو تمام شہزادوں کی عیاشیاں ختم کررہے ہیں ۔ محمد بن سلمان چاہتے ہیں کہ سعودی عرب کو اوپن مارکیٹ بنایا جائے اور کفیل کا نظام بھی ختم کیا جائے ۔ پٹرول پر انحصار کو کم کررہے ہیں۔ مبشر لقمان نے کہا کہ 2017میں محمد بن سلمان نے اپنے کزن محمد بن نائف سے ولی عہد کا عہدہ لیتے ہوئے ان کا ہاتھ بھی چوما۔مبشر لقمان نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی شہزادے محمد بن سلمان کو ڈونلڈ ٹرمپ کی پشت پناہی حاصل ہے۔ شاہی خاندان کے کئی افراد کو گرفتار کرانے کا مقصد خود کو طاقتور ظاہر کرنا تھا ۔ محمد بن سلمان کو اس بات کا ڈر ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ الیکشن میں ہا ر گئے تو ڈیموکریٹک پارٹی میں ان کو وہ حمایت حاصل نہیں ہوگی، جس سے مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں