تہران (پی این آئی)ایرانی سپریم لیڈر بھی بھارت میں مسلمانوں پر ہورہے مظالم پر میدان میں آ گئے، تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام دیتے ہوئے ایرانی سپریم لیڈرآیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کے قتل عام پر دنیا بھر کے مسلمانوں کے دل رنجیدہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ
حکومت ہندوستان کو چاہئے کہ انتہا پسند ہندوؤں اور ان کی حامی تنظیموں پر روک لگائے اور مسلمانوں کا قتل عام بند کروا کر عالم اسلام میں خود کو تنہا پڑ جانے سے بچائے۔واضع رہے کہ اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ بھارت میں مسلمانوں پر ظلم کی شدید مذمت کرتے ہیں، ایران صدیوں سے بھارت کا دوست رہا ہے۔انھوں نے مزید کہا تھا کہ ہم بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مسلمانوں کے تحفط کو یقینی بنایا جائے، معاملات امن مذاکرات اور قانون کی بالا دستی سے ہی آگے بڑھ سکتے ہیں۔دوسری جانب بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں جاری مسلم کش فسادات کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد53 ہوگئی ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق نئی دہلی میں فسادات سے متاثرہ علاقوں گوکل پوری، شیوویہاڑ کے نالوں سے 4 لاشیں ملی ہیں جبکہ کئی دنوں سے جاری ان فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد53 ہوگئی ہی.واضح رہے کہ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے فسادات کی وجہ سے نظامِ زندگی کئی دنوں سے درہم برہم ہے جبکہ مسلم کش فسادات میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 53 ہوگئی ہے جبکہ سینکڑوں سے زائد افراد زخمی ہیں. بھارتی عدالت عظمی نے آرٹیکل 370 کیخلاف دائر تمام آئینی درخواستوں کو سات رکنی لارجر بینچ کو بھیجنے سے انکار کرتے ہوئے تمام درخواستوں کو نمٹا دیا ہی.بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق سپریم کورٹ میں مودی سرکار کی جانب سے گزشتہ برس 5 اگست کو آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور وادی کشمیر کو وفاق کے زیر انتظام دو اکائیوں میں تبدیل کرنے کیخلاف مسلم راہنماں، سماجی کارکنان، نامور وکلا اور معزز شہریوں کی جانب سے درخواستیں دائر کی گئی تھیں.درخواست گزاروں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کیخلاف دائر پٹیشن کو لارجر بینچ بھیجنے کی استدعا کی تھی جس پر سپریم کے جج جسٹس این وی رامانہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے مسلسل 5 ماہ تک درخواستوں کی سماعت کے بعد 23 جنوری کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا. سپریم کورٹ میں جسٹس این وی رامانہ نے آج فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ حل ہوچکا ہے اور سپریم کورٹ اس پر فیصلہ بھی دے چکی ہے اس لیے اب دائر درخواستوں کو لارجر بینچ بھیجنے کا جواز نہیں بنتا چنانچہ عدالت تمام درخواستوں کو مسترد کرتی ہے تاہم ان درخواستوں کی اب موجودہ پانچ رکنی بینچ ہی سماعت کرے گی.واضح رہے کہ درخواست گزاروں نے پانچ رکنی بینچ پر وفاق کا حامی ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے بینچ ارکان پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا اور درخواستوں کو سات یا اس سے بھی بڑے بینچ کو ریفر کرنے کی استدعا کی تھی درخواست گزار کے وکلا تھوڑی دیر میں پریس کانفرنس بھی کریں گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں