ابو ظہبی(پی این آئی) متحدہ عرب امارات میں تمام نجی اور سرکاری سکولز اور کالجز 4ہفتوں کے لیے بند کیے جا رہے ہیں۔ اس فیصلے کا اطلاق آئندہ اتوار کے روز سے ہو گا۔ یہ فیصلہ مملکت میں کرونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کے خدشے کے باعث لیا گیا ہے۔اماراتی وزارت تعلیم کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ متحدہ
عرب امارات کے تمام سرکاری و نجی اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز میں موسم بہار کی تعطیلات کا آغاز قبل از وقت کیا جا رہا ہے۔موسم بہار کی تعطیلات 8 مارچ 2020ء بروز اتوار سے شروع ہوں گی۔ وزارت کی جانب سے فاصلاتی تعلیم کے آغاز کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد مملکت بھر کے طالب علموں میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہے۔وزارت تعلیم کے اعلان میں کہا گیا ہے کہ مملکت میں تمام اسکولز اور اعلیٰ سطح کے تعلیمی ادارے اتوار کے روز سے چار ہفتوں کے لیے بند کیے جا رہے ہیں۔واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات میں ایسی ملازمت پیشہ خواتین کو دفتری اوقات کے حوالے سے بڑی رعایت دے دی گئی ہے، جو اپنے بچوں کو نرسری میں چھوڑ کر ملازمت کرنے جاتی ہیں۔ فیڈرل انویسٹی گیشن فار گورنمنٹ ہیومن ریسورسز کی جانب سے ایک سرکلر جاری کیا گیا ہے جس میں ملازمت پیشہ ماؤں کو ان کے اوقات کار میں دو گھنٹے کی شاندار چھُوٹ دی گئی ہے۔ یہ رعایتی فیصلہ سرکاری محکموں اور اداروں میں کام کرنے والی خواتین کے حوالے سے کیا گیا ہے۔اس سرکلر میں کہا گیا ہے کہ ایسی سرکاری خواتین ملازمائیں جو اپنے بچوں کو نرسریوں میں چھوڑ کر ملازمت کرنے آتی ہیں، اُنہیں یہ رعایت دی جا رہی ہے کہ وہ صبح دفتر دو گھنٹے دیر سے آ سکتی ہیں یا پھر مقررہ وقت سے دو گھنٹے پہلے دفتر سے واپس گھر جا سکتی ہیں۔ اس سرکلر کے جاری کرنے کی وجہ یہ ہے کہ کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر وزارت تعلیم نے مملکت میں موجود نرسریاں اور کنڈر گارٹن کو عارضی طور پر بچوں کے لیے بند کر دیا ہے۔جس کے باعث بچے ان دنوں گھر پر ہی وقت گزار رہے ہیں۔ اس عارضی بندش کی وجہ سے ملازمت پیشہ خواتین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ اپنی دفتری مصروفیات کے باعث ان کے چھوٹے بچوں کو گھروں پر دیکھ بھال میں خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اماراتی حکومت کے مطابق ملازمت پیشہ خواتین کو دفتری اوقات میں دو گھنٹے کی یہ چھُوٹ اس وقت تک حاصل رہے گی ، جب تک تمام کنڈر گارٹن اور نرسریاں بچوں کے لیے دوبارہ کھول نہیں دی جاتیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں