مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ختم کرنے کیلئے مودی نے نئے قوانین کی منظوری دیدی

نئی دہلی(پی این آئی) مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ختم کرنے کیلئے مودی نے ایک اور اقدام کیا ہے،37قوانین کے نفاذ کی منظوری دی ہے،بھارت نےمقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرکےاسکا مسلم اکثریتی تشخص ختم کرنے کی کوششیں تیز کر دیں۔ وہاں اراضی کے حصول ، بحالی اور آبادکاری ایکٹ سمیت

37 قوانین کے نفاذ کی منظوری دے دی ہے۔یہ فیصلہ بھارتی وزیر اعظم مودی کی صدارت بھارتی کابینہ نے کیا۔ انڈین پینل کوڈ1860،کوڈ آف سول پروسیجر1908،مردم شماری ایکٹ1948،عوامی نمائندگی کا ایکٹ1950،فوجداری قونین کا ایکٹ1973 اور کرپشن کی روک تھا کا قانون1988سمیت تمام قوانین اب مقبوضہ کشمیر میں لاگو ہونگے۔ ذرائع کے مطابق زمین کے حصول ، بحالی اور آبادکاری ایکٹ کے تحت بھارتی شہری مقبوضہ کشمیر میں زمین خرید سکیں گے اور جائیداد حاصل کر سکیں گے ۔ آرٹیکل 370 اور 35A۔ کی موجودگی میں بھارتی قوانین مقبوضہ کشمیر میں لاگو نہیں ہو سکتے تھے چنانچہ 5 اگست 2019 کو ، مودی حکومت نے آرٹیکل 370 اور35A کو ختم کر دیا تھا۔ 37 بھارتی قوانین بشمول آل انڈیا سروسز ایکٹ ، مردم شماری ایکٹ ، سنٹرل گڈز اینڈ سروسز ٹیکس ایکٹ ، انکم ٹیکس ایکٹ ، اور دیوالیہ پن ایکٹ وغیرہ جیسے اہم قانون اب جموں و کشمیر میں لاگو ہوں گے۔ وزارت داخلہ کے مطابق ، جموں و کشمیر پر لاگو ہونے والے 37 بھارتی ایکٹ میں انکم ٹیکس ایکٹ ، 1961 ، پروٹیکشن آف ہیومن رائٹس ایکٹ ، 1993 ، سرکاری زبانیں ایکٹ ، 1963 ، پریس کونسل ایکٹ ، 1978 ، کتابوں کی پریس اور اندراج شامل ہیں۔ ایکٹ ، 1867 ، انشورنسسی اور دیوالیہ پن کوڈ ، 2016 ، مردم شماری ایکٹ ، 1948 ، عوامی قرض ایکٹ ، 1944 ، ہندوستانی جنگل ایکٹ ، 1927 اور آل انڈیا سروسز ایکٹ ، 1951۔ ثالثی اور مفاہمت کا ایکٹ ، 1996 ، حق تلفی اور زمین کے حصول ، بحالی اور آبادکاری کا ایکٹ ، 2013 ، حد ایکٹ ، 1963 ، کورٹ فیس ایکٹ ، 1870 ، ٹیکسٹائل کمیٹی ایکٹ ، 1963 ، سکیوریٹیشن اور مالی اثاثوں کی تعمیر نو میں شفافیت کا حق اور انفورسمنٹ آف سکیورٹی انٹرسٹ ایکٹ ، 2002 ، ریلوے پراپرٹی (غیر قانونی قبضہ) ایکٹ ، 1966 اور نیشنل کوآپریٹو ڈویلپمنٹ کارپوریشن ایکٹ ، 1962 کا اطلاق بھی یونین کے علاقوں پر ہوگا۔ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 گزشتہ سال 31 اکتوبر کو نافذ ہوا تھا۔وہ تمام بھارتی قوانین جوبھارت میں لاگو ہیں اور ملک کے دیگر حصوں میں نافذ العملہیں اب ان کا اطلاق جموں و کشمیر پر بھی ہو گا۔ واضح رہے کہ جموں اینڈ کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ2019ء کے سیکشن 96 کےتحت مرکزی حکومت کوقوانین میں ترمیم یا تنسیخ کرنے کا مکمل اختیارحاصل ہے۔ جموں کشمیر کی تنظیم نو ایکٹ2019گزشتہ سال اکتوبر میں نافذ ہوا جس کے بعد جموں،کشمیر اور لداخ بھارت کی ریاستوں میں ضم ہوچکے ہیں۔

پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close