کابل (پی این آئی)افغان صدر اشرف غنی امریکی معاہدے سے پیچھے ہٹ گئے، بیان دیتے ہوئے افغانی صدر کا کہنا ہے کہ طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا، انکے قیدیوں کا معاملہ افغانستان کی عوام کا حق اور خود ارادیت ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ انٹر افغان مذاکرات
کے ایجنڈے میں شامل کیا جا سکتا ہے۔واضع رہے کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہوگئے تھے۔ افغان امن معاہدہ امریکا اورامارات اسلامیہ کے درمیان ہواتھا۔ امریکا کی طرف سے زلمے خلیل زاد اور افغان طالبان کی طرف سے ملا عبدالغنی برادر نے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ مریکا اورافغان حکومت کے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق افغانستان سے امریکی افواج 14 ماہ میں مکمل انخلا کریں گی۔منصوبہ طالبان کی جانب سے امن معاہدے کی پاسداری سے مشروط ہوگا۔ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے اعلان کیا تھا کہ امریکا اور طالبان دہائیوں سے جاری تنازعات کوختم کررہے ہیں۔ امن کیلئے زلمے خلیل زاد کا کردار قابل تعریف ہے۔ تاریخی مذاکرات کی میزبانی پرامیرقطر کے شکرگزارہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ امن کے بعد افغانیوں کو اپنے مستقبل کا تعین کرنا ہے۔ طالبان کی جانب سے معاہدہ امن کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ آج امن کی فتح ہوئی ہے۔ امن کیلئے امریکی اور افغان فورسز نے مل کر کام کیا۔ افغان طالبان کی طرف سے ملا عبدالغنی برادر نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلامی امارات امریکا کے ساتھ معاہدے پر عملدرآمد کا عزم کیے ہوئے ہے۔ہم تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں۔ ہم سب افغانستان اور افغان عوام کی ترقی و خوشحالی چاہتے ہیں۔ تمام افغان گروپوں کو کہتا ہوں ایک مکمل اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے اکٹھے ہوں۔ اس سے قبل افغان صدر اشرف غنی نے کابل میں پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس میں افغان چیف ایگزیکٹوعبداللہ عبداللہ اورنیٹو کےسیکرٹری جنرل بھی موجود تھے۔افغان صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ امریکا اور افغان حکومت کا مستقبل میں تعاون جاری رکھنے کا معاہدہ ہوگیا، دنیا کی سکیورٹی اور ہماری آزادی کی وجہ سے ہم اتحادی بنے۔ امن معاہدے کے بعد افغانستان میں موجود غیرملکی فوج افغان افواج کوتربیت دے گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان میں پائیدار امن کیلئے امن معاہدہ ہونے جا رہا ہے۔افغانستان کا ہر شہری افغان امن عمل میں شامل ہوگا۔افغانستان کے عوام نے امن کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں۔ نائن الیون کے بعد دہشتگردی کیخلاف نبردآزما ہیں، تمام فریقین معاہدے کی پاسداری کریں گے، معاہدے میں تعاون اور کردار ادا کرنے پر امریکی وزیردفاع کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان اور دیگر برادرممالک کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سربراہ نیٹوافواج نے کہا تھا کہ افغانستان حکومت کی معاونت جاری رکھیں گے۔ فوجی انخلاء امریکا کے طالبا ن کے ساتھ معاہدے پر منحصر ہے۔
پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں