ڈی جی محکمہ موسمیات نے قومی اسمبلی کی کمیٹی کو بتایا کہ اس سال ملک میں غیر معمولی طوفانی بارشیں اور سیلاب آئے، جن کی پیشگی اطلاع بھی دی گئی تھی مگر متعلقہ اداروں نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔
انہوں نے بتایا کہ مئی میں بارشوں اور سیلاب کی پیشگوئی کی گئی تھی، جبکہ جولائی میں کراچی اور اسلام آباد میں شدید بارشیں ہوئیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سندھ کو سپر فلڈ کا خطرہ نہیں تھا، لیکن بھارت کی جانب سے پانی کے اضافی ریلے پاکستان کے دریاوں میں چھوڑے جانے سے ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور لاکھوں ایکڑ فصلیں تباہ ہوئیں۔ اس کے بعد وزیراعظم نے زرعی اور ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کی اور متاثرین کو امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں