چلاس: بابوسر ٹاپ پر کلاؤڈ برسٹ کے باعث آنے والے شدید فلیش فلڈ نے دیامر کو لپیٹ میں لے لیا، جس کے بعد علاقے میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ اب تک سیلابی ریلے میں بہہ کر 5 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں 4 سیاح اور ایک مقامی باشندہ شامل ہیں، جبکہ متعدد افراد لاپتا ہیں۔
ڈپٹی کمشنر دیامر عطاءالرحمان کے مطابق سیلاب کے بعد ریسکیو آپریشن جاری ہے اور مقامی افراد نے بھی سیاحوں کو بچانے میں کردار ادا کیا۔ فلیش فلڈ سے بابوسر کے مقام پر شدید نقصان ہوا، 10 سے 15 گاڑیاں ریلے میں بہہ گئیں جن میں کوسٹرز بھی شامل ہیں۔ ڈی سی نے بتایا کہ بابوسر سے تھک تک 7 سے 8 کلومیٹر سڑک مکمل تباہ ہوچکی ہے اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بابوسر روڈ بند ہے۔ قدرتی آفت کے باعث بجلی اور فائبر آپٹک لائن بھی متاثر ہوئی ہے، جس کی وجہ سے علاقے میں رابطے منقطع ہو گئے ہیں۔
ریسکیو ٹیموں کے ساتھ گلگت بلتستان اسکاؤٹس نے 3 خاتون سیاحوں کو بحفاظت نکالا جبکہ ایک خاندان کا 3 سالہ بچہ اب بھی لاپتا ہے۔ سرچ آپریشن کے دوران 3 لاشیں ملی ہیں جن کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق کے مطابق سیلابی ریلے نے بابوسر روڈ سے متصل 50 سے زائد مکانات، 2 ہوٹل، ایک گرلز اسکول، پولیس چوکی، اور 4 رابطہ پل مکمل تباہ کر دیے ہیں۔ 15 مقامات پر سڑک بلاک ہے جبکہ 8 کلومیٹر کا روڈ حصہ شدید متاثر ہے۔
ریسکیو آپریشن کے دوران اب تک 200 سے زائد سیاحوں کو چلاس منتقل کیا گیا ہے۔ مواصلاتی نظام کی بندش کے باعث سیاحوں کا اپنے گھروں سے رابطہ منقطع ہے تاہم چلاس کے ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز سیاحوں کے لیے مفت کھول دیے گئے ہیں۔ پاک فوج اور جی بی اسکاؤٹس بھی امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ سیاحوں کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے جبکہ سڑکوں کی بحالی کے لیے مشینری اور عملہ مسلسل کام کر رہے ہیں۔ گمشدہ افراد کی تلاش کے لیے سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں متحرک ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں