کراچی میں موسلا دھار بارش سے تباہی، کرنٹ لگنے سے 4 افراد جاں بحق، لٹھ ندی میں سیلاب سے 3 افراد ڈوب گئے

کراچی(آئی این پی)کراچی میں گزشتہ 4 دنوں سے بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے جہاں مختلف علاقوں میں سیلاب اور کرنٹ لگنے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔کراچی کے علاقے گڈاپ میں لٹھ ندی ڈیم کے ساتھ ساتھ شہر کے مختلف نالوں میں سیلابی صورت حال پیدا ہو گئی ہے، اسی طرح ملیر ندی میں سیلاب کے باعث انتظامیہ نے کورنگی کراسنگ روڈ ٹریفک کے لیے بند کردیا، جس کی وجہ ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔

ملیر کے ایس ایس پی عرفان بہادر نے بتایا کہ گڈاپ سٹی میں لٹھ ڈیم کے اسپل اوور سے سیلاب آنے سے تین افراد ڈوب گئے جن میں سے ایک شہری نے تیر کر اپنی جان بچا لی جبکہ ڈوب جانے والے ایک نوجوان کی لاش نکال لی گئی ہے تاہم دوسرے شخص کی تلاش جاری ہے اور ان کے جانبر ہونے کے بارے میں خدشات ہیں۔ ایس ایس پی ملیر نے بتایا کہ شاہ لطیف ٹان کے علاقے یار محمد گوٹھ میں سکھن نالے میں شدید سیلاب کے باعث دو نوجوان ڈوب گئے۔انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں نے ان میں سے ایک نوجوان کو بچا لیا جن کی شناخت 15 سالہ یادش کے نام سے ہوئی ہے جبکہ دوسرے کی تلاش جاری ہے اور ان کا نام 12 سالہ علی جان بتایا جا تا ہے، جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ڈوب کر جاں بحق ہوگئے ہیں۔ایس ایس پی نے بتایا کہ گڈاپ، اسٹیل ٹان، میمن گوٹھ، شاہ لطیف ٹان اور سکھن میں سیلابی صورت حال ہے کیونکہ ان علاقوں سے ملیر ندی گزرتی ہے۔افسر نے بتایا کہ ملیر ندی کے کنارے رہنے والے لوگوں کو دوسرے علاقوں میں منتقل کیا جا رہا ہے تاکہ انسانی جانوں کے ممکنہ نقصان سے بچا جا سکے۔گارڈن پولیس نے بتایا کہ اعظم پلازہ کے قریب دودھ کی دکان پر بجلی کا کرنٹ لگنے سے 20 سالہ رحمن جاں بحق ہوگیا، جن کی لاش سول اسپتال کراچی منتقل کردی گئی ہے۔

ایس ایس پی کورنگی فیصل بشیر میمن نے ایک بیان میں کہا کہ کورنگی کراسنگ ندی اور کورنگی کاز وے پر بارش کے پانی کا شدید بہا ہے جہاں پولیس اور ریسکیو ٹیموں نے شہریوں کی جان بچانے کے لیے عارضی رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں مگر پانی کا شدید بہا ؤان رکاوٹوں کو بھی بہا سکتا ہے۔ایس ایس پی نے بتایا کہ جمعرات کی رات 11 بجے سے ہی شہریوں کو مشکلات سے بچانے کے لیے بارش کی پیش گوئی کے مطابق پولیس کو مختلف پوائنٹس پر تعینات کردیا گیا ہے۔ایس ایس پی نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ متبادل سڑکوں اور راستوں کا استعمال کریں اور اپنی قیمتی زندگی کا خیال رکھیں۔ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان نے بتایا کہ سعد ایدھی کی سربراہی میں ان کی ریسکیو ٹیم نے قیوم آباد میں دو افراد کو ڈوبنے سے بچایا ہے جبکہ کورنگی کاز وے پر بارش کے جمع پانی میں پھنسے مزید دو افراد کو بھی بحفاظت نکال لیا۔ترجمان نے بتایا کہ مرتضی چورنگی کے قریب ملیر ندی میں سیلابی پانی میں 4 افراد پھنس گئے تھے، جنہیں امدادی ٹیم نے ریسکیو کرلیا ہے جبکہ لیاری ایکسپریس وے پر ضیا کالونی میں ایک شخص پھنس گیا تھا، جنہیں بے ہوشی کی حالت میں نکال کر طبی امداد کے لیے عباسی شہید ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان نے بتایا کہ سپر ہائی وے کے قریب بھی سیلاب کی اطلاع ملی جہاں کئی گاڑیاں پانی میں پھنسی ہوئی ہیں اور امدادی ٹیموں نے خواتین اور بچوں کو وہاں سے بچا لیا ہے۔امدادی کارروائیوں کی نگرانی کرنے والے ایدھی فانڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کے بیٹے سعد ایدھی نے ڈان کو بتایا کہ گزشتہ چند برسوں سے ندیوں کے نہ بہنے اور نالے بند ہونے کی وجہ سے شہری سیلاب کا سامنا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گڈاپ کے پہاڑی علاقوں سے آنے والے پانی نے سعدی ٹان اور اس سے ملحقہ علاقوں میں پانی جمع ہوگیا ہے کیونکہ قدرتی نالوں پر تجاوزات ہو چکی ہیں اسی طرح قیوم آباد اور کورنگی کے دیگر علاقوں میں سیلاب کا سامنا ہے کیونکہڈیفنس فیز 8 میں نالے کا سائز نمایاں طور پر کم کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گجر نالے سے ایک شخص کو ڈوبنے سے بچایا گیا ہے، شہری وہ مٹی سے دبا ہوا تھا۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر بارشیں جاری رہیں تو سرجانی، ملیر اور نیا ناظم آباد میں سیلاب کا خدشہ ہے۔ٹریفک پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈرگ روڈ پر شارع فیصل، ملینیم کے قریب راشد منہاس روڈ، حسن اسکوائر، لالو کھیت، سفاری پارک کے قریب یونیورسٹی روڈ، اسٹیڈیم کی طرف ایکسپو سینٹر، حبیب بینک کی طرف سیمنز چورنگی، کورنگی اور کورنگی کاز وے سیلابی ریلے میں ڈوب گئے ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی معطل ہو چکی ہے۔ دریں اثنا کمشنر کراچی محمد اقبال میمن نے ملیر اور کورنگی اضلاع کا دورہ کیا اور شہریوں کو ریسکیو کرنے کے حوالے سے انتظامات کا بھی جائزہ لیا۔وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر اضلاع کا دورہ کرنے والے کمشنر کو کہا گیا ہے کہ جمعرات کی رات سے جاری موسلا دھار بارش کے باعث گڈاپ سٹی میں لٹھ ندی میں سیلا آیا جہاں 3 افراد ڈوب گئے، جن میں سے ایک کو فوری طور پر بچا لیا گیا ہے۔ایک سرکاری بیان کے مطابق ڈپٹی کمشنر ملیر نے کمشنر کو بتایا کہ انہوں نے باقی لاشوں کی تلاش کے لیے پاک بحریہ کی مدد طلب کرلی ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں