اسلام آباد(پی این آئی)اگلے 7 دنوں میں سیلابی صورتحال کا خدشہ۔ سندھ اور بلوچستان میں رواں ہفتے کے اختتام پر مون سون کی انتہائی شدید بارشوں کی توقع! پنجاب، کشمیر اور خیبر پختونخواہ میں بھی تیز بارشیں متوقع ہیں جس کے سبب درجہ حرارت میں 4 سے 8 ڈگری کمی کا امکان ہے۔جنوبی سندھ اور مشرقی بلوچستان میں گرج چمک کے ساتھ مون سون کی شدید بارشوں کا امکان ہے۔
جس کے سبب سیلابی صورتحال رونما ہو سکتی ہے۔ پنجاب کے شمال مشرقی اور جنوب جنوب مشرقی پنجاب بشمول کشمیر کے جنوبی علاقوں میں بھی تیز بارشیں ہو سکتی ہیں۔ہوا کا ایک کم دباؤ شمالی بھارت پر موجود ہے جو کہ مغرب جنوب مغرب کی سمت میں بڑھتا ہوا راجھستان (بھارت) کے راستے سندھ میں داخل ہوگا اور بحیرہ عرب میں اختتام پذیر ہوگا (4 جولائی کی صورتحال تصویر 3 میں جانیں)۔ ہوا کے اس کم دباؤ کے سبب شمالی پنجاب، مشرقی خیبر پختونخواہ اور آزاد کشمیر میں شدّت کیساتھ مون سون کی نمی والی ہوائیں داخل ہونے کی توقع ہے۔صوبے میں بڑے پیمانے پر انتہائی تیز سے شدید بارشوں کے 80 فیصد امکانات ہیں، جس کا آغاز ہفتے کے دوپہر یا شام سے جنوب مشرقی سندھ میں متوقع ہے جبکہ یہ سلسلہ رفتہ رفتہ جنوب مغرب کی سمت میں بڑھتا ہوا اتوار یا پیر تک کراچی میں بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔
24 سے 48 گھنٹے کے دورانئے میں زیادہ سے زیادہ 150 سے 250 ملی میٹر تک بارش ہو سکتی ہے جبکہ جنوبی اور جنوب مشرقی سندھ کے بعض علاقوں میں 300 ملی میٹر سے زائد بارش بھی ہو سکتی ہے۔ درج بالا موسمی سرگرمی اور متوقع سیلابی صورتحال سے متاثّر ہونے والے علاقوں میں کراچی، حیدرآباد، عمرکوٹ، بدین، ٹھٹّھہ، جامشورو، میرپورخاص، تھرپارکر، سانگھڑ، نوابشاہ، خیرپور، نوشہرو فیروز اور دادو کے علاقے شامل ہیں۔ شمالی سندھ میں خیرپور اور دادو کے شمالی حصّوں، لاڑکانہ، سکّھر اور قمبر شہدادکوٹ کے علاقوں میں بھی کہیں کہیں تیز سے انتہائی تیز بارشیں ہو سکتی ہیں جہاں 24 سے 36 گھنٹوں میں کُل 50 سے 125 ملی میٹر بارش ہو سکتی ہے۔ گھوٹکی، کشمور اور جیکب آباد کے علاقوں میں بھی کہیں کہیں تیز بارش ہو سکتی ہے۔بڑے پیمانے پر انتہائی تیز سے انتہائی شدید بارشوں کے 70 فیصد امکانات ہیں، جس کا آغاز ہفتے کے روز جنوب مشرقی بلوچستان سے ہوگا اور رفتہ رفتہ جنوب مغرب کی سمت میں بڑھتا ہوا پیر تک بحیرہ عرب میں داخل ہوگا۔ کیرتھر کے پہاڑوں پر 24 گھنٹوں میں 200 ملی میٹر سے زائد بارش ہو سکتی ہے۔
انتہائی شدید بارش سے متاثّر ہونے والے علاقوں میں لسبیلہ، اوران اور خضدار شامل ہیں جہاں 100 سے 150 ملی میٹر بارش ہو سکتی ہے۔ ڈیرہ بگٹی، جعفرآباد، نصیر آباد، بارکھان اور کوہلو میں بھی کُل 50 سے 125 ملی میٹر بارش ہو سکتی ہے۔ شمال مشرقی بلوچستان بشمول سبّی، ژوب، لورالائی، بولان اور مستونگ میں بھی کہیں کہیں 25 سے 50 ملی میٹر بارش ہونے کے 50 فیصد امکانات ہیں۔ صوبائی دارلحکومت کوئٹہ میں تیز بارش کے 30 فیصد امکانات موجود ہیں۔بالائی پنجاب بالخصوص شمال مشرقی پنجاب میں آج رات سے جولائی کے پہلے ہفتے کے دوران کہیں کہیں تیز بارش کے 80 فیصد امکانات ہیں۔ اگلے 3 دنوں میں سیالکوٹ، نارووال اور ملحقہ اضلاع میں 100 سے 150 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہو سکتی ہے۔ گوجرانوالہ، لاہور، جہلم، راولپنڈی، اسلام آباد اور گجرات میں بھی اگلے 72 گھنٹوں میں 50 سے 100 ملی میٹر بارش ہو سکتی ہے جس میں شمال اور مشرق کی جانب زیادہ بارش کی توقع ہے۔ اٹک، چکوال، منڈی بہاءالدّین، قصور، اوکاڑہ اور ساہیوال میں کہیں کہیں یا چند مقامات پر تیز بارش متوقع ہے۔ جنوبی پنجاب میں بھی بہاولپور، رحیم یار خان اور راجنپور کے اضلاع میں چند مقامات پر یا کہیں کہیں تیز بارش ہو سکتی ہے۔ البتّہ ملتان، ڈی جی خان، سرگودھا اور فیصل آباد کے ڈویژنز میں اس دوران مجموعی طور پر تیز بارشوں کے امکانات کم ہیں۔
جنوبی آزاد کشمیر بالخصوص بھمبر، میرپور، کوٹلی اور پونچھ میں آج رات سے جولائی کے پہلے ہفتے کے درمیان کہیں کہیں تیز سے انتہائی تیز بارش کے 80 فیصد امکانات ہیں۔ اگلے 72 گھنٹوں میں بعض مقامات پر 200 ملی میٹر سے زائد بارش ہو سکتی ہے۔ حویلیاں، باغ، ہتّیاں بالا اور مظفّرآباد کے علاقوں میں بھی انتہائی تیز بارش متوقع ہے جہاں 100 ملی میٹر سے زائد بارش ہو سکتی ہے۔شمال مشرقی خیبر پختونخواہ بشمول ہزارہ، مالاکنڈ، سوات اور مردان کے علاقوں میں کہیں کہیں تیز بارش ہو سکتی ہے جبکہ پشاور، چترال اور کوہاٹ کے کم بلندی والے علاقوں اور ملحقہ سابقہ فاٹا کے اضلاع میں معتدل شدّت کی بارش متوقع ہے۔ خیبر پختونخواہ کے جنوبی اور وسطی علاقوں بشمول وزیرستان، بنّوں اور ڈی آئی خان میں محض چند ایک مقامات پر تیز بارش ہو سکتی ہے۔جنوبی سندھ اور مشرقی بلوچستان کے درج بالا اضلاع میں یکم تا 3 جولائی تک سیلابی انتباہ عائد کی جا رہی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں