اسلام آباد (پی این آئی)رواں سال ملک میں مون سون کا سیزن طویل رہنے کی پیش گوئی کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق بھارت کے مغربی ساحل پر آنے والے طاقتور طوفان ‘تاؤتے کے چند روز بعد مشرقی ساحل کو خلیج بنگال میں بننے والے شدید طوفان کے پیشِ نظر الرٹ جاری کردیا گیا۔بھارتی محکمہ موسمیات کے مطابق اس سمندری طوفان کویاس کا نام دیا گیا ہے جو عمان کا تجویز کردہ ہے جس کے معنی خوشبودار درخت کے ہیں، 25 مئی تک یہ شدید ترین طوفان بن جائے گا۔26 مئی کی دوپہر تک یہ بھارتی ساحلی علاقے بالاسور اور ڈگھا کے درمیان سے گزرے گا،ماہرین کہتے ہیں سطح سمندرکے درجہ 30 سے 31 ڈگری کے درمیان ہیں، جو سمندری طوفان کو شدت دینے کے لئے موزوں ہے۔عالمی ماہر ماحولیات مہیش پلاوات کہتے ہیں یہ طوفان بھارت سمیت پاکستان میں وقت سے پہلے مون سون کا باعث بنے گا۔مون سون کے اختتام کے دوران دوران بحر اقیانوس میں لالینا ایکٹو ہونے سے مون سون کی بارشوں کا دورانیہ بڑھ سکتا ہے، سمندری درجہ حرارت میں گرمی کے مرحلے کو ایل نینیو اورٹھنڈا کرنے والے مرحلےکو لانینا کہا جاتا ہے۔پاکستان میں مون سون کی بارشیں طویل ہوکر اکتوبر کے پہلے ہا دوسرے ہفتے تک جاری رہ سکتی ہیں۔امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے محکمہ موسمیات کا کہنا تھا سائیکلون ‘یاس کے بدھ کے روز ساحل سے ٹکرانے کا امکان ہے اس دوران 165 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا کے جھکڑ چل سکتے ہیں۔محکمے کا مزید کہنا تھا کہ طوفان کے مغربی بنگال کی مشرقی ریاستوں اور اوڈیشا سے ٹکرانے کی پیش گوئی ہے۔مذکورہ اعلان کے بعد ساحلی علاقوں کو خالی کروایا جارہا ہے جبکہ بحالی اور امدادی کارروائیوں کے پیشِ نظر دو ریاستوں میں ڈیزاسٹر ریلیف ٹیمز تعینات کردی گئی ہیں۔اس کے علاوہ بھارتی فضائیہ اور بحریہ نے کہا کہ انہوں نے ریلیف ورک کے لیے کچھ ہیلی کاپٹر اور بحری جہاز مختص کردیے ہیں۔سائیکلون یاس 10 روز کے اندر بھارت سے ٹکرانے والا دوسرا طوفان ہے اس سے قبل سائیکلون تاؤتے کے نتیجے میں مشرقی ریاستوں میں کم از کم 140 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ان میں سے 70 افراد ایک بحری جہاز کے ممبئی کے ساحل پر ڈوبنے سے ہلاک ہوئے تھے جس کا لنگر طوفان کے باعث ضائع ہوگیا تھا۔بھارت کو ایسے وقت میں بڑے طوفانوں کا سامنا ہے کہ جب وہ کورونا وائرس کے تباہ کن پھیلاؤ سے نبرد آزما ہے جس سے ان دونوں معاملات سے نمٹنے کے لیے اس کی کوششیں مزید مشکل ہوگئی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں