ریاض(پی این آئی) اسلامی ممالک میں اسلامی تہوار بہت زیادہ مذہبی جوش و خروش سے منائے جاتے ہیں۔ تاہم سب سے زیادہ اہمیت رمضان المبارک کی ہوتی ہے ۔ماہِ رمضان کو تمام اسلامی مہینوں میں فضیلت حاصل ہے۔ یہ رحمتوں ، برکتوں اور فضائل سے بھرا مہینہ مسلمانوں کی شفاعت و مغفرت اور نیکیاں سمیٹنے کا مہینہ ہے، روح کی پاکیزگی حاصل کرنا بھی اس مہینے میں ممکن ہو جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ مومنین کو اس
مہینے کا بے تابی سے انتظار ہوتا ہے۔سعودی عرب میں بھی کروڑوں مسلمان روزہ رکھتے ہیں۔ یہاں کا موسم گرما انتہائی سخت ہوتا ہے ۔ بہت سے لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ اس بار رمضان المبارک کے دوران موسم کیسا ہو گا۔ اس حوالے سے سعودی ماہر موسمیات ڈاکٹر خالد الزعاق کا کہنا ہے کہ ‘العقارب’ کا موسم (فلکیاتی اصطلاح) تقریبا 20 روز بعد ختم ہو جائے گا اور اس کے بعد ‘الحمیمین’ کا موسم شروع ہو جائے۔یہ گرم موسم بہار شمار ہوتا ہے جو دن اور رات کے اوقات میں نیم معتدل رہتا ہے۔الزعاق کے مطابق مملکت میں یکم رمضان 13 اپریل کو ہو گا۔ اس کے آغاز پر موسم بہار اور اختتام پر موسم گرما ہو گا۔ شوال کے مہینے کے اختتام کے ساتھ ہی شدید گرمی آ جائے گی۔سعودی ماہر فلکیات نے مزید کہا کہ الکنہ کا موسم (فلکیاتی اصطلاح) 40 روز کی مدت کا ہوتا ہے۔ یہ رمضان کے دوسرے عشرے میں آئے گا۔الکنہ سیزن کی نصف مدت گزر جانے کے بعد بارشوں کا قدرتی موسم اختتام پذیر ہو جائے گا۔واضح رہے کہ گزشتہ سال کا رمضان المبارک کورونا وبا کے دوران ہی آیا تھا، تاہم اس بار کا رمضان المبارک ایسے موقع پر آئے گا جب لاکھوں مسلمان ویکسین لگوا کر کورونا سے محفوظ ہو چکے ہوں گے اور لاکھوں ایسے ہوں گے جنہیں رمضان المبار ک کے دوران کورونا ویکسین لگوانی پڑے گی۔بہت سے لوگوں کے ذہن میں یہ سوال ہے کہ کیا روزے کی حالت میں کورونا ویکسین لگوائی جا سکتی ہے، اس سے روزہ تو نہیں ٹوٹ جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک سوال ایک شخص نے سعودی عرب کے مفتی اعظم سے بھی کیا ہے۔ ایک لائیو ٹی وی پروگرام کے دوران کالر نے سوال کیا کہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ روزے کی حالت میں کورونا ویکسین لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، اس معاملے میں وضاحت کیجیے کہ شرعی حکم کیا ہے۔اس سوال کے جواب میں سعودی مفتی اعظم اورنمایاں ترین علماء کی کونسل کے سربراہ شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے کہا کہ روزے کے دوران کورونا ویکسین لگوانے سے روزہ ہرگز نہیں ٹوٹتا ہے۔ شرعی طور پر روزے کے دوران کرونا ویکسین لینا جائز ہے۔کیونکہ اس ویکسین کا شمار کھانے پینے کی اشیاء میں نہیں ہوتا۔ یہ ویکسین پٹھوں کے ذریعے جسم میں منتقل کی جاتی ہے، اس لیے اس کے استعمال سے روزے پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں