پشاور(این این آئی) آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں بارش کاامکان ہے،محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بالائی خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان ، کشمیر اور ملحقہ پہاڑی علاقوں میں مطلع ابر ا لود رہنے کے ساتھ کہیں کہیں ہلکی بارش اور برفباری کا امکان ہے۔
ملک کے دیگر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہنے کی توقع ہے۔ محکمہ موسمیات نے پنجاب کے میدانی علاقوں میں دھند چھائے رہنے کی بھی پیش گوئی کی ہے۔ خشک سردی کا خاتمہ ، محکمہ موسمیات نے بارشوں اور برفباری کا سلسلہ ملک میں داخل ہونے کی پیشنگوئی کر دی، کب سے کب تک بارشیں جاری رہیں گی؟ خشک موسم کے خاتمے کی نوید، بارشوں اور برفباری کے مغربی سسٹم کی پاکستان آمد کی پیشن گوئی۔ تفصیلات کے مطابق رواں ماہ کے تیسرے ہفتے میں ملک کے مختلف حصوں میں بارش جبکہ شمالی علاقہ جات میں برف باری کا امکان ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پنجاب اور بلوچستان سمیت ملک کی جنوبی پٹی میں بارش ہوگی، اسی دوران شمالی علاقہ جات مری، نتھیا گلی، گلگ بلتستان، سکردو اور دیگر پہاڑی علاقوں میں برف باری ہو سکتی ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق سیاحوں کی سہولت کے سلسلہ میں موسم کی تازہ ترین صورتحال بارے میں وقتا فوقتا ایڈوائزری جاری کی جاتی ہے تاکہ سیاحوں کے سفری مسائل کا خاتمہ یقینی بنایا جا سکے اور ان کو سیاحت میں سہولت ہو۔ دوسری جانب پنجاب کے کئی میدانی علاقے فروری کے دوسرے عشرے میں بھی مسلسل گہری دھند کی لپیٹ میں ہیں۔ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ پنجاب میں شدید دھند والا موسم 20 سال بعد آیا ہے۔ہر شام پنجاب کے علاقوں کو دھند اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے اور پھر اگلے دن دوپہر تک برقرار رہتی ہے۔ ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ عمومی طور پر فروری مارچ میں بارشیں ہوتی ہیں مگر اس بار بارشیں برسانے والاسسٹم نہیں بنا، اسی لیے دھند کا سلسلہ مارچ تک جاری رہنے کا امکان
ہے۔ ایسے موسم کے حوالے سے طبی ماہرین کہتے ہیں کہ دھند سانس کی بیماری میں مبتلا افراد کیلئے خطرناک ہے، روزانہ سانس کی بیماریوں میں مبتلا سینکڑوں مریض ہسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں۔لوگوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ دھند و سموگ کے موجودہ موسم میں ماسک پہننے اور غیر ضروری طور پرکھلے مقامات پر جانے سے گریز کیا جائے۔ جبکہ زرعی ماہرین نے بھی موجودہ دھند کو فصلوں کیلئے نقصان دہ قرار دیا ہے۔ یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہیکہ بارشیں نہ ہونے سے زیرِ زمین پانی کی سطح میں بھی کمی آئیگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں