14 جنوری سے 24 جنوری تک سردی کی شدید لہر کی پیشنگوئی کر دی گئی، کئی ریکارڈز ٹوٹنے کا امکان

ریاض(پی این آئی) سعودی عرب کا شمار دُنیا کے گرم ترین مقامات میں ہوتا ہے۔ گرمیوں کے موسم میں یہاں کے بعض علاقوں میں اتنی گرمی پڑتی ہے کہ دُنیا بھر میں سب سے زیادہ گرمی یہیں پر ریکارڈ کی جاتی ہے۔ تاہم اس بار سعودی عرب میں سردی بھی ریکارڈ توڑ پڑنے والی ہے۔ مملکت میں اگلے 10 دن تک سردی کی

شدید لہر کی وارننگ جاری ہو گئی ہے۔ماہرین محکمہ موسمیات کہا ہے کہ 14 جنوری سے 24 جنوری تک مملکت میں کڑاکے کی سردی کا راج رہے گا۔ ماہر موسمیات حسن کرانی نے اپنی ٹویٹر پوسٹ میں بتایا ہے کہ جمعرات کی شام سے اگلے دس روز تک سعودی علاقے شدید سردی کی لپیٹ میں رہے گا۔ عوام سردی سے بچاؤ کے لیے خصوصی انتظامات کر لیں۔ انہوں نے کہا کہ خصوصاًشمالی علاقوں میں بارش، برف باری،سرد ہواؤں کے چلنے سے درجہ حرارت بہت کم ہو جائے گا۔جبکہ ایک اور ماہر موسمیات عبدالعزیز الحصینی نے ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ دو روز کے دوران ملک میں درجہ حرارت میں تین سے پانچ درجے کا اضافہ ہوا تھا۔ آئندہ ہفتے سے مملکت میں بعض مقامات پر درجہ حرارت تین سے پانچ درجے سینٹی گریڈ کمی کا امکان ہے۔اگلے چند روز میں بعض شہروں تبوک، مدینہ منورہ، شمالی علاقوں، الجوف، مکہ، ساحلی علاقوں، حائل، القصیم میں بارشوں اور ٹھنڈی ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔دوسری جانب محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ وہ اگلے چار روز کے دوران خراب موسم کی صورت میں گھروں سے بغیر ضرورت باہر نہ نکلیں۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے سوشل میڈیا ویب سائٹس پر موسم کے حوالے سے وقتاً فوقتاً اطلاع دی جاتی رہے گی۔ محکمہ شہری دفاع کی جانب سے مقامی افراد اور تارکین سے کہا گیا ہے کہ بارش کے دوران وادیوں اور

نشیبی علاقوں کا رُخ کرنے سے گریز کریں اور کسی بھی پکنک کی غرض سے نہ جائیں۔کیونکہ نشیبی علاقوں میں پانی اکٹھا ہونے سے ڈرائیورز کو شدید مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ خصوصاًگاڑیوں کے وائپرزکو سفر سے پہلے چیک کر لیا جائے کیونکہ بارش ہونے کی صورت میں وائپر خراب ہونے پر گاڑی چلانے میں انتہائی دشواری ہوتی ہے اور حادثات کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ تمام ڈرائیورز حدِ رفتار سے تجاوز نہ کریں اور طغیانی والے علاقوں سے دُور رہنا ہی بہتر ہو گا۔ کیونکہ ماضی میں بارشوں کے دوران کئی سیاحوں اور ڈرائیورز کی وادیوں میں پانی میں پھنس جانے سے جانیں جا چکی ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں