بارشیں ہی بارشیں، وہ صوبہ جہاں موسلا دھار بارشوں کا سو سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

حیدرآباد(پی این آئی) ایوان زراعت سندھ کے صدر سید میراں محمد شاہ نے کہاہے کہ سندھ میں تباہ کن بارشوں نے 100 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے، مسلسل برسات سے زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبہ میں ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، تیار فصلیں تباہ ہوگئیں مال مویشی مر گئے جس کے سبب سندھ کے آباد گار تباہ و برباد

ہوگئے ہیں، ایک بیان میں سید میراں محمد شاہ نے کہاکہ متاثرین کو ریلیف فراہم کرنا حکومت سندھ کی ذمہ داری ہے، برسات کے علاوہ سیم نالے اور شاخوں کے کٹاؤ کے باعث متاثر ہونے والے آباد گاروں کی بحالی کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں سندھ بینکوں سے ایک سال کا بلا سود قرضہ کی منظوری اور امدادی پیکج دیاجائے تاکہ برسات سے متاثر ہونے والے ٹیل کے آباد گار دوماہ بعد ربیع کی کے سیزن میں گندم کی بوائی کرسکیں انہوںنے کہاکہ موجودہ برسات نے 2011ء سے بھی بڑی تباہی مچائی ہے سیم نالے‘ اور شاخن میں پڑنے والے گھاؤ کی تحقیقات کرائی جائے معیاری کام نہ کرنے کے ذمہ دار کرپٹ افسران کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے، انہوںنے کہاکہ اس وقت ملک میں خوراک کابحران پیدا ہونے کاخطرہ ہے 20لاکھ میٹرک ٹن سے زائد گندم کی کمی کا سامنا ہے جس کے سبب گندم باہر سے منگوائی جاری ہے جبکہ 25اکتوبر سے سندھ میں ربیع کی فصل کی بوائی شروع ہونے والی ہے جس کے لئے آبادگاروں کے پاس وسائل نہیں ہیں وہ اپنی تمام جمع پونجی خریف کی فصل پر لگاچکے تھے جو برسات سے تباہ ہوگئی، انہوںنے وزیر اعلی سندھ‘ صوبائی وزیر زراعت سمیت دیگر سے مطالبہ کیا کہ مکمل تحقیقات کراکر آباد گاروں اور لائیواسٹاک کے متاثرین کو ریلیف فراہم کیاجائے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں