لاہور: (پی این آئی)مون سون بارشوں میں لاہور میں بڑے جانی نقصان کا اندیشہ، کتنی عمارتیں خطرناک اور کتنی خطرناک ترین قرار دے دی گئیں لیکن ابھی تک ان میں شہری رہائش پذیر ہیں، کسی بھی وقت انسانی المیہ رونما ہونے کا خدشہ، مون سون میں پھر نقصان کا اندیشہ، اندرون شہر میں 1003 عمارتیں خطرناک
جبکہ 500 بلڈنگز خطرناک ترین قرار دیدی گئیں، والڈ سٹی اتھارٹی نوٹسز کے باوجود انتہائی خستہ حال عمارتوں کو خالی نہ کرا سکی جس پر مکینوں نے والڈ سٹی کی جانب سے عدم تعاون کا شکوہ کر دیا۔اندرون شہر کے نئے سروے اور نئے اعدادوشمار کے مطابق 1003 عمارتیں خطرناک جبکہ 500 خطرناک ترین ہیں، والڈ سٹی کے مطابق 1003 خطرناک عمارتوں میں سے 500گرنے کے بالکل قریب جبکہ 100 انتہائی خستہ حال عمارتوں کو مسمار کر دیا گیا۔ 160 بلڈنگز کو خالی کرنے کے لیے نوٹسز بھی ارسال کر دیئے۔خستہ حال گھر مرمت نہ کروانے والے 140 گھروں کے خلاف ایف آئی آرز درج ہیں، اندرون شہر میں لوہاری، بھاٹی گیٹ اور موری گیٹ میں سب سے زیادہ خطرناک عمارتیں موجود ہیں۔ 6 تین منزلہ عمارتیں ایسی ہیں جن میں سے کسی کی چھت یا کسی کی دیوار گر چکی، منہدم ہونے والی عمارتوں کے مالکان کو گھر نہ چھوڑنے پر مقدمات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔گرشتہ سال بھی 824 عمارتوں کو خطرناک قرار دیا گیا اور 412 گھروں کو خالی کرانے کا کہا گیا، رہائشیوں نے والڈ سٹی اتھارٹی پر عدم تعاون کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ درخواستیں دئیے مہینے گزر جاتے ہیں، کوئی جواب نہیں ملتا، کوئی گھر مرمت کرنا ہو تو مشکل ہو جاتی ہے۔ڈی جی والڈ سٹی کامران لاشاری کا کہنا ہے کہ لوگ تعاون نہیں کرتے، اس سال بھی کئی گھروں کو نوٹس بھیجے لوگ گھر چھوڑنے کو تیار ہی نہیں۔والڈ سٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ لگتا ہے لوگوں کو جان سے زیادہ مکان پیارے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں