ڈھاکہ(پی این آئی)دس سالوں میں بد ترین سیلاب، بر صغیر کے مسلم ملک کا ایک تہائی سیلابی پانی میں ڈوب گیا، تباہی کا سلسلہ جاری۔بنگلہ دیش کے سیلاب کی پیش گوئی اور انتباہی مرکز کے سربراہ عارف الزمان بھویان نے بتایاہے کہ ایک دہائی کی ریکارڈ طوفانی بارشوں سے بنگلہ دیش کا ایک تہائی حصہ زیر آب آگیا
ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بنگلہ دیش کے سیلاب کی پیش گوئی اور انتباہی مرکز کے سربراہ عارف الزمان بھویان نے بتایا کہ یہ ایک دہائی کا بدترین سیلاب ہے،شدید بارشوں کی وجہ سے دو اہم ہمالیائی دریا متاثر ہوئے ، برہم پتر اور گنگا، جو بھارت اور بنگلہ دیش سے گزرتے ہیں،عارف الزمان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ بنگلہ دیش کا ایک تہائی حصہ زیر آب آگیا ہے اور گاؤں کے گھروں اور سڑکوں کے ساتھ کم از کم 15 لاکھ افراد متاثر ہوئے ۔ضلعی انتظامیہ کے ایک عہدیدار فاروق احمد نے کو بتایا کہ شمال وسطی بنگلہ دیش میں دریائے برہم پتر معمول سے 40 سینٹی میٹر اونچی ہے اور جس سے اس کے پھٹنے کا خطرہ تھا۔انہوںنے بتایا کہ زیادہ تر دیہاتی اپنے سیلاب سے متاثرہ گھروں کے قریب ہی رہنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم تقریبا 15 ہزار شدید متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کرگئے۔10 روز کی پیشگوئی کے ساتھ بڑھتے ہوئے پانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عارف الزمان نے کہا کہ اگر مزید دریاؤں کے کنارے پھٹ گئے تو ملک کا 40 فیصد حصہ انتہائی خراب صورتحال میں سیلاب کی زد میں آسکتا ہے۔شمالی قصبے بسوامبھر پور کے دیہاتیوں نے بتایا کہ شمال مشرقی بنگلہ دیش کا ایک بڑا دریا سورما کے کنارے پھٹ جانے کے بعد زیادہ تر مکانات جزوی طور پر زیر آب آگئے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں