لاہور (پی این آئی) آئندہ پانچ سال حالیہ تاریخ کے گرم ترین سال ثابت ہوں گے، عالمی ادارہ برائے موسمیات کے مطابق آئندہ پانچ سال حالیہ تاریخ کے گرم ترین سال ثابت ہوں گے جبکہ ان پانچ سالوں کے دوران عالمی درجہ حرارت میں ہر سال کم از کم ایک ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہوگا۔ عالمی ادارے کے مطابق اگلے پانچ
برسوں کے دوران مغربی یورپ میں مزید طوفان آئیں گے جب کہ سال 2020 میں جنوبی امریکہ، جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے متعدد حصے زیادہ تر خشک موسم کی لپیٹ میں رہیں گے۔2020 میں یہ رجحان جاری رہے گا۔ اب تک کے ریکارڈ کے مطابق گرم ترین سال 2016 تھا جب ایل نینو موسمی رحجان نے عالمی درجہِ حرارت میں اضافہ کر دیا تھا۔ یہ ساری معلومات غیر متوقع نہیں ہیں جیسا کہ عالمی محکمہِ موسمیات (ڈبلیو ایم او) نے گذشتہ دسمبر کے آغاز میں کہا تھا کہ 2019 تاریخ کی گرم ترین دہائی کے اختتام کا سال ہے۔برطانوی محکمہِ موسمیات کے مطابق 1850 سے لے 1900 تک کی اوسط کے مقابلے میں 2019 تقریباً 1.05 ڈگری زیادہ گرم تھا۔گذشتہ سال یورپ میں گرمی کی دو اہم لہریں ایک جون میں اور ایک جولائی میں آئیں۔ فرانس میں 28 جون کو قومی ریکارڈ 46 ڈگری سینٹی گریڈ دیکھا گیا۔ جرمنی، ہالینڈ، بیلجیئم اور لکسمبرگ میں بھی ریکارڈ ٹوٹے اور برطانیہ میں 38.7 ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت پہنچا۔ ادھر آسٹریلیا میں موسمِ گرما کا اوسط درجےِ حرارت ریکارڈ کا سب سے زیادہ درجہِ حرارت تھا اور یہ تقریباً ایک ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔اگرچہ تینوں ایجنسیوں کے گذشتہ 12 ماہ کے حوالے سے درجہِ حرارت کے اعداد و شمار تھوڑے سے محتلف ہیں، ڈبلیو ایم او نے جو تجزیہ کیا ہے اس میں کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس اور جاپان کے محکمہِ موسمیات کا ڈیٹا بھی شامل ہے۔ وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ سال 2019 عالمی صنعتی انقلاب سے پہلے کے مقابلے میں 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ گرم تھا۔ برطانوی محمکہِ موسمیات کے ہیڈلی سنٹر سے منسلک ڈاکٹر کولن موریس کہتے ہیں کہ درجہِ حرارت کے بارے میں ہمارے مجموعی اعداد و شمار یہی بتاتے ہیں کہ 2019 سمیت 2015 کے بعد کے سال ریکارڈ پر موجود پانچ گرم ترین سال تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں