نوشہرہ کے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں خودکش دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں مولانا حامدالحق سمیت 5 نمازی شہید ہو گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق دھماکا نمازِ جمعہ کے بعد مسجد کی اگلی صفوں میں ہوا ہے۔خیبر پختون خوا کے چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ اور آئی جی پولیس ذوالفقار حمیدنے دھماکے میں مولانا حامد الحق کے شہید ہونے کی تصدیق کی ہے۔مولانا سمیع الحق کے بیٹے حامد الحق شہید دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم تھے۔قاضی میڈیکل اسپتال نوشہرہ میں 5 لاشیں اور 20 زخمی لائے گئے۔
مولانا حامدالحق مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے تھے،ڈی پی او عبدالرشید کے مطابق دھماکا خودکش تھا، مولانا حامدالحق مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے اور جے یو آئی س کے سربراہ تھے۔ریسکیو 1122 کے مطابق ایمبولینسز اور ریسکیو ٹیمیں پہنچ گئیں، جو زخمیوں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کر رہی ہیں۔
حملے کا ہدف مولانا حامد الحق تھے، آئی جی کے پی،آئی جی خیبر پختون خوا ذوالفقار حمید کے مطابق جامعہ حقانیہ کی مسجد میں نمازِ جمعہ کے بعد مبینہ خود کش حملہ کیا گیا۔آئی جی خیبر پختون خوا نے بتایا ہے کہ مولانا حامد الحق حقانی حملے کا ہدف تھے۔انہوں نے بتایا ہے کہ مسجد میں نمازِ جمعہ کے وقت 25 پولیس اہلکار تعینات تھے۔آئی جی کے پی نے بتایا کہ مولانا حامد الحق کی سیکیورٹی پر 6 پولیس اہلکار تعیات تھے، علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، بم ڈسپوزل یونٹ اور سی ٹی ڈی کی ٹیمیں دھماکے کی جگہ پر پہنچ گئی ہیں۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق دھماکا مسجد کے اس خارجی راستے پر کیا گیا جس سے مولانا حامدالحق نماز کے بعد گھر جاتے تھے۔انہوں نے بتایا کہ دھماکا اس وقت کیا گیا جب مولانا حامدالحق رہائش گاہ کے لیے جا رہے تھے، دھماکے میں مولانا حامدالحق کو نشانہ بنایا گیا۔لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور میں ایمرجنسی نافذ،اکوڑہ خٹک دھماکے کے بعد پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان کے مطابق انتظامیہ اور طبی عملے کو زخمیوں کے علاج کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ کسی بھی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے اسپتال میں ہائی الرٹ ہے۔
وزیرِ اعلیٰ کے پی کی شدید مذمت،مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ نوشہرہ دھماکا انتہائی افسوس ناک ہے، وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کی انکوائری کی ہدایات کر دی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ دھماکے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ واضح رہے کہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کا شمار ملک کے بڑے مدارس میں ہوتا ہے۔مولانا حامد الحق مئی 1968ء میں اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے تھے، وہ 2002ء سے 2007ء تک قومی اسمبلی کے رکن رہے۔مولانا حامد الحق اپنے والد سمیع الحق کی شہادت کے بعد جے یو آئی س کے سربراہ بنے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں