اسلام آباد (پی این آئی)یورپی یونین نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ اس کو جی پی ایس پلس کے تحت ملنے والے تجارتی فوائد کا انحصار انسانی حقوق اور میڈیا کی آزادی سمیت کئی دوسرے مسائل کو حل کرنے کی پیش رفت پر منحصر ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں یورپی یونین کے خصوصی نمائندے برائے انسانی حقوق اولوف سکوگ نے رواں مہینے پاکستان کا ایک ہفتے پر مشتمل دورہ کیا، جس کا مقصد پاکستان سے انسانی اور مزدوروں کے حقوق سے متعلق امور پر بات چیت کرنا اور جی ایس پی پلس تجارتی سکیم کے تحت جاری جائزے سمیت ان سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔
انڈی پینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے خصوصی نمائندے نے جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا: ’جیسا کہ ہم موجودہ مانیٹرنگ سائیکل کے وسط مدتی دور کی طرف بڑھ رہے ہیں، ہم پاکستان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اپنے اصلاحاتی راستے پر جاری رہے کیونکہ وہ آئندہ نئے جی ایس پی پلس ریگولیشن کے تحت دوبارہ درخواست دینے کی تیاری کر رہا ہے۔ جی ایس پی پلس کے تحت تجارتی فوائد کا انحصار انسانی حقوق سمیت مسائل کی فہرست کو حل کرنے میں ہونے والی پیش رفت پر ہے اور ٹھوس اصلاحات بھی ضروری ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ پاکستان جنوبی ایشیا میں یورپی یونین کا اہم شراکت دار ہے۔ ہمارے تعلقات جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی مشترکہ اقدار پر استوار ہیں، جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی اصولوں پر مبنی ہیں۔ ’ یورپی یونین اس حقیقت کا خیرمقدم کرتا ہے کہ پاکستان جی ایس پی پلس سے سب سے زیادہ مستفید ہونے والا ملک بن گیا ہے۔ پاکستانی کاروباری اداروں نے 2014 میں تجارتی سکیم کے آغاز کے بعد سے یورپی یونین کی مارکیٹ میں اپنی برآمدات میں 108 فیصد اضافہ کیا ہے۔‘
جی پی ایس پلس سکیم انسانی اور شہری حقوق سمیت 27 بین الاقوامی بنیادی کنونشنوں پر عمل درآمد کرنے پر رضاکارانہ طور پر رضامندی کے بدلے فائدہ اٹھانے والے ممالک کی برآمدات کو یورپی منڈی تک ڈیوٹی فری رسائی فراہم کرتی ہے۔اکتوبر 2023 میں یورپی یونین نے متفقہ طور پر پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لیے جی پیس ایس پلس سٹیٹس کو 2027 تک بڑھانے کے لیے ووٹ دیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں