سائفر کیس ،اعظم خان نے عمران خان کیخلاف بیان نرم کردیا

اسلام آباد (پی این آئی) سائفرکیس میں عمران خان کے خلاف استغاثہ کے مقدمے کوٹھیک ٹھاک زک پہنچی ہے کیونکہ اہم گواہ اور سابق وزیراعظم کے سابق سیکریٹری نے عدالتی سماعت کے دوران فوجداری مقدمات کی شقوں 161اور 164 کے تحت ریکارڈ کرائے گئے اپنے پہلے کے بیان کا ایک بہت نرم ورژن پیش کیا ہے۔

اعظم خان نے جمعرات کو عدالت کے سامنے اپنے بیان کے وہ دھماکا خیز حصے شامل نہیں کیے جو انہوں نے ایف آئی اے کو دیا تھا اور مجسٹریٹ کے سامنے دیا تھا۔ٹرائل کورٹ میں ان کے بیان میں اگرچہ سائفر کی گمشدہ نقل کا تذکرہ تو ہے لیکن اس میں انہوں نے یہ نہیں کہا کہ عمران خان نے اپنے سیاس فوائد کےلیے یا اعلیٰ فوجی کمان کو نشانہ بنانے کے لیے اس خفیہ دستاویز کا غلط استعمال کیا۔فوجداری مقدمات کے قوانین کی شق 161 اور 164 کے تحت ریکارڑ کیا گیا ان کا پہلا بیان جو کہ استغاثہ کے مقدمے کا حصہ تھا اور عدالت میں پیش کیا گیا تھااس کا تذکرہ انہوں نے عدالت میں استغاثہ کے گواہ کے طور پر نہیں کیا۔انہوں نے کہا تھا ’’ میراخیال ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے پاکستانی فوج کی اعلیٰ کمان ( افسروں) کو ٹارگٹ کرکے انہیں دباؤ مین لانے کےلیے منصوبہ بندی کی تاکہ وہ انہیں عدم اعتماد کے ووٹ سے بچاکر انہیں سیاسی فائدہ پہنچانے کےلیے آگے آئیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں