تشدد، بلیک میلنگ اور ویڈیو کیس، عدالت نے آئندہ سماعت پر انیل سعید اور ڈاکٹر تانیہ حمید کے حوالے سے اہم حکم جاری کر دیا

اسلام آ باد (آئی این پی ) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے تھانہ گولڑہ کے علاقہ ای الیون میں تشدد، بلیک میلنگ اور ویڈیو بنانے کے کیس میں گواہوں کے بیانات اور جرح جاری رہی۔ جمعرات کو اسلام آباد کے ایڈیشنل اینڈ سیشن جج عطا ربانی نے ای الیون میں لڑکے لڑکی کو ہراساں کرنے سے متعلق کیس پر سماعت کی۔۔سماعت کے دوران ضمانت پر رہا ہونیوالے ملزمان عمر بلال اور ریحان عدالت پیش ہوئے جبکہ گرفتار باقی تمام ملزمان کی جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے حاضریاں لگائی گئیں، دوران سماعت ملزمان کے وکلا ملک اخلاق اعوان، مدعیہ مقدمہ کے وکیل حسن جاوید شورش اور پراسیکیوٹر حسن عباس عدالت پیش ہوئے،

دوران سماعت ایس ایچ او گولڑہ عاصم غفار کے بیان پر وکلا کی جرح کہ گئی جس کے دوران ملزم فرحان شاہین کے وکیل نے کہاکہ یہ ساری سٹوری استغاثہ لکھا ایک سوچی سمجھی سازش ہے،عدالت نے کہاکہ یہ سوال تو پہلے بھی ہو چکا ہے،جس کے بعد اے ایس آئی نور الہی کے بیان پر وکلا نیجرح کی، ملک اخلاق ایڈووکیٹ نے کہاکہ کیا آپ اس وقت بھی تھانہ گولڑہ میں تعینات ہیں، گواہ نے کہاکہ جی میں تھانہ گولڑہ میں ہی تعینات ہوں، وکیل نے کہاکہ وقوعہ کے روز آپ کی ڈیوٹی روزنامچہ کے مطابق کہاں تھی،گواہ نے بتایاکہ میں ایس ایچ او کے ساتھ تھا اور 7 بجے تھانہ آیا،وکیل نے کہاکہ یہ بات درست ہے کہ آپ کی شفٹ 8 سے 9 بجے تبدیل ہوتی ہے، گواہ نے کہاکہ نہیں 7 بجے ہوتی ہے اور معمول کے مطابق حاضری لگتی ہے،

وکیل نے کہاکہ آپ نے وقوعہ کے دن 7 بجے حاضری لگائی تھی،گواہ نے کہاکہ نہیں میں نے حاضری نہیں لگائی تھی، وکیل نے کہاکہ آپ تھانہ سے پیدل گشت کرنے کدھر کدھر گئے تھے،گواہ نے بتایاکہ تھانہ سے ایک پلازہ اور گیٹ نمبر 2 کے سامنے گئے تھے، وکیل نے کہاکہ پیدل آپ کے تھانہ سے نکلا جائے گیٹ نمبر 2 تک کتنا وقت لگتا ہے،گواہ نے بتایاکہ تھانہ سے گیٹ نمبر 2 تک 5 منٹ لگتے ہیں،وکیل نے کہاکہ آپ نے جو ویڈیو وائرل ہوئی ہے ایس ایچ او کےساتھ کس جگہ پر دیکھی،گواہ نے بتایاکہ میں نے ایس ایچ او کے ساتھ گولڑہ چوک میں دیکھی،

وکیل نے کہاکہ کیا ایس ایچ او اپنے موبائل فون پر ویڈیوز آپ کو دکھاتا رہتا ہے، گواہ نے بتایاکہ کوئی خاص چیز ہو تو وہ دیکھاتے ہیں دربار چوک میں کھڑے ہو کر ویڈیو دیکھی تھی،وکیل نے کہاکہ کتنی ویڈیوز آپ نے دیکھی تھی،گواہ نے بتایاکہ چار ویڈیو کلپس دیکھے تھے،وکیل نے کہاکہ ویڈیو کس وقت آپ نے دیکھی تھی، گواہ نے بتایاکہ9 بج کر 50 منٹ پر یہ ویڈیو دیکھی،وکیل نے کہاکہ 7 سے لیکر 9 بج کر 50 منٹ پر کوئی استغاثہ بھیجاتھا، گواہ نے بتایاکہ اس دورانیہ میں ہم نے بہت سے لوگوں کو چیک کیا تھا،وکیل نے استفسار کیاکہ ویڈیو دیکھنے کے بعد ایس ایچ او کی آپ سے کوئی بات چیت ہوئی،گواہ نے بتایاکہ جی ہوئی تھی کہ استغاثہ دیتے ہیں،وکیل نے کہاکہ 4 ویڈیو دیکھنے میں کتنا وقت لگا، گواہ نے بتایاکہ تقریبا 4 منٹ لگے ہون…

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں