اسلام آباد(این این آئی)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ڈیوائس شناخت، رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی) کے توسط سے موبائل ڈیوائس کی درآمد پر رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ میں 4 ارب 99 کروڑ روپے اکٹھے کیے جو پہلے کی نسبت 34.47 فیصد زیادہ ہے۔ میڈیارپورٹ کے مطابق یہ ڈیوٹی
غیر ملکی مسافروں سے سامان میں موبائل فون درآمد کرنے پر وصول کی گئی۔واضح رہے کہ یکم جولائی 2019 سے حکومت نے سامان کے قواعد کے تحت بیرون ملک سے ڈیوٹی فری موبائل ہینڈسیٹ کی سہولت واپس لے لی ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق دستیاب سرکاری اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ موبائل فون کی درآمد سے حاصل ہونے والی آمدنی میں اضافہ اس حقیقت کی وجہ سے ہے کہ اب کسی بھی بلا معاوضہ ادا کیے/اسمگلڈ فون کو پاکستان میں ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ساتھ ٹیکس اور رجسٹریشن کے بغیر استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے۔پاکستان کسٹمز نے پی ٹی اے کے ساتھ مل کر ملک میں اسمگل شدہ ڈیوائسز کے استعمال کو ختم کرنے کیلئے ڈی آئی آر بی متعارف کرایا تھا۔یہ خیال کیا جاتا ہے کہ کامیاب مداخلت نے موبائل فونز کی مقامی تیاری میں ملک میں بڑی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے۔مسافروں کی جانب سے لائے گئے موبائل فون جولائی سے جنوری 2021 کے درمیان 7 لاکھ 27 ہزار رہ گئے جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 10 لاکھ 33 ہزار موبائل سیٹ درآمد ہوئے تھے۔یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اعلی درآمدی لاگت اور موبائل فونز کی مقامی پیداوار کے نتیجے میں ذاتی سامان میں موبائل فون کی درآمد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ایف بی آر کے مطابق پاکستان میں تقریباً 17 کمپنیاں ہیں جو اب موبائل فون تیار کررہی ہیں،موبائل فون
کو تجارتی طور پر درآمد کرنے کے لیے بھی ایک واضح پالیسی ہے۔تجارتی درآمدات کے تحت رواں سال کے 7 ماہ کے دوران 2 کروڑ 71 لاکھ 67 ہزار ہینڈ سیٹس درآمد کیے گئے جبکہ گزشتہ سال کے دوران ایک کروڑ 26 لاکھ 42 ہزار ہینڈ سیٹس در آمد کیے گئے تھے جو 115 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔موبائل فونز میں کمپلیٹ ناک ڈاؤن (سی کے ڈی) یونٹ بھی شامل ہیں جو اب مقامی طور پر اسمبل کیے جارہے ہیں۔تجارتی درآمدات سے کسٹم ڈیوٹی میں کمی آئی جو 24 ارب .94 کروڑ 20 لاکھ روپے پر آگیا جو گزشتہ سال کے اسی مہینوں کے دوران 26 ارب 38 کروڑ 90 لاکھ روپے تھا جو میں 5.48 فیصد کمی ظاہر کرتا ہے۔کسٹم کے عہدیدار کے مطابق ریونیو میں کمی بنیادی طور پر سی کے ڈی موبائل سیٹ کی درآمد کی وجہ سے ہے جس پر کم ڈیوٹی اور ٹیکسز نافذ ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں