ریاض (پی این آئی) سعودی ائرلائن کی جانب سے ایک ٹویٹر پیغام میں اعلان کیا گیا کہ جن مسافروں نے سعودی ائر ویز کے ٹکٹ خرید رکھے ہیں اور پروازوں پر پباندی کے باعث وہ استعمال نہیں کر سکے، یہ ٹکٹ ایک سال تک کارآمد رہیں گے، اس لیے مسافر پریشان نہ ہوں کہ ان کی رقم ضائع ہونے کا کوئی اندیشہ
ہو گا۔ ایک مسافر نے اس حوالے سے سوال کیا تھا کہ وہ کویت سے جدہ کی پرواز پر بکنگ کرا چکا ہے، سعودی حکومت نے پروازوں پر پابندی لگادی ہےس لیےا اب نئی صورتحال کے باعث ٹکٹ کے پیسے واپس ملیں گے یا نہیں‘؟ السعودیہ نے ٹوئٹر کے اپنے سرکاری اکاؤنٹ پر اس استفسار کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ٹکٹ اجرا کی تاریخ سے ایک برس تک کے لیے موثر ہوگا- پروازیں بحال ہونے کی صورت میں بلا کسی فیس نیا ریزرویشن کرایا جاسکتا ہے۔واضح رہے کہ سعودی عرب نے 3 فروری کی رات 9 بجے سے 20 ملکوں سے مملکت آمد پر غیرمعینہ مدت کے لیے پابندی لگادی ہے- ممنوعہ ممالک میں پاکستان، بھارت، متحدہ عرب امارات، امریکہ اور فرانس اور جاپان بھی شامل ہیں۔۔۔۔ ایران کی امریکہ کے خلاف اہم قانونی کامیابی،امریکی پابندیوں کے خلاف ایران نے عالمی عدالت انصاف کا دروازہ کھٹکھٹا دیا برسلز (این این آئی)امریکی پابندیوں کیخلاف ایران کو عالمی عدالت انصاف میں اہم کامیابی مل گئی۔عالمی عدالت انصاف نے امریکی پابندیوں کے خلاف ایران کی درخواست کوقابل سماعت قرار دے دیا ہے۔امریکی پابندیوں کے خلاف ایران نے عالمی عدالت انصاف کا دروازہ کھٹکھٹا دیا، درخواست قابل سماعت قرار دے دی گئی۔عدالت نے کیس دائرہ اختیار سے باہر ہونے سے متعلق امریکا کی اپیل مسترد کردی۔عالمی عدالت انصاف نے کہا کہ امریکی اقدام سے ایران کی
معیشت کو نقصان پہنچا، 15 ججز نے مشترکہ فیصلہ تحریر کیا، ایک جج نے اختلاف کیا۔ایران کا کہنا ہے کہ جوہری معاہدے سے امریکا کے نکلنے کے بعد سے عائد پابندیوں کو عدالت ختم کردے۔ادھر امریکی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار کی تیاری کے بہت قریب پہنچ چکا ہے۔ایران نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ عدالت جوہری معاہدیسے نکل جانے کے بعد امریکا کی جانب سے عائد پابندیوں کو ختم کرے۔عالمی عدالت انصاف کا کہنا ہے کہ عدالت امریکا کیخلاف درخواست سننے کا اختیار رکھتی ہے، امریکی اقدام سے ایران کی معیشت کونقصان پہنچا۔خبر ایجنسی کے مطابق عالمی عدالت کے 15 ججز نے مشترکہ فیصلہ تحریرکیا تاہم ایک جج نے اختلاف کیا۔دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے عالمی عدالت کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہیکہ عدالت کے فیصلے سے مایوسی ہوئی لیکن عالمی عدالت انصاف کا احترام کرتے ہیں۔ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ ہم نیعدالت سے استدعا کی تھی کہ یہ کیس اس کے دائرہ اختیار سے باہر ہے، عدالت نے ہمارے قانونی دلائل کو تسلیم نہیں کیا اس سے مایوسی ہوئی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں