کویت سٹی(این این آئی) وزارت صحت کویت نے کہا ہے کہ پی سی آر ٹیسٹ کی قیمت 30 دینار مقرر کی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق کویت کی وزارت صحت نے کہا کہ سرکاری اور نجی اسپتالوں اور نجی طبی مراکز کے لیے کرونا وائرس کا پی سی آر ٹیسٹ کی فیس 30 دینار مقرر کی گئی ہے۔وزیر صحت شیخ ڈاکٹر باسل
الصباح کا ویکسی نیشن سے متعلق کہنا تھا کہ ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ان افراد کو خارج کرے گی جو ویکسین لینے کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتے۔ادھر وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر عبداللہ السند نے ایک بیان میں کہا کہ ویکسین کی دوسری خوراک لینے والے افراد میں وائرس کا کوئی انفیکشن نہیں پایا گیا، ویکسی نیشن کے بعد انفیکشن کا امکان 95 فی صد کم ہو جاتا ہے۔محکمہ صحت لائسنسنگ کے ڈائریکٹر سعود ابیل نے اسپتالوں اور نجی مراکز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ کرونا کے ٹیسٹ کے لیے 30 دینار کی فیس مقرر کی گئی ہے، انھوں نے واضح کیا کہ میڈیکل لائنسنسگ کمیٹی نے اس کی منظوری دی۔۔۔۔۔ چین نے بھارت کے 90ہزار مربع کلو میٹر پر قبضہ کر لیا نئی دہلی (پی این آئی)بھارت نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ تعلقات سرحدی تنازع کے بعد بیچ چوراہے پر ہیں۔ بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے بھارت-چین تعلقات کے موضوع پر ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرحدی علاقوں میں امن کی بنیاد دیگر شعبوں میں تعلقات کی بہتری پر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جو حالات ہوئے اس کے اثرات بھی ہوں گے جو صرف دونوں ممالک کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے ہوں گے۔جے شنکر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ دہائیوں میں بہتری کی رفتار سست رہی ہے اور چین، بھارت کا سب سے بڑا کاروباری شراکت دار بن
گیا تھا۔چین اور بھارت کے درمیان تجارت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، منصوبوں میں شراکت داری اور انفراسٹرکچر کی بحالی کے ساتھ ساتھ سیاحت اور تعلیم میں ایک دوسرے کے شراکت دار رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو چین کے مؤقف میں واضح تبدیلی کا انتظار ہے یا سرحد پر فوجیوں کی تعیناتی کی وجوہات درکا ہیں۔بھارتی وزیر خارجہ نے بتایا کہ یہ ایک الگ معاملہ ہے کہ ہماری فورسز اپنے دفاع میں جوابی وار کر رہی ہیں اور اس سے انہیں سخت چیلنج کا سامنا ہے۔دوسری جانب چین سے اس بیان کے جواب میں کوئی ردعمل نہیں آیا۔خیال رہے کہ بھارت اور چین کی سرحدیں ہمالیہ سے ملتی ہیں اور دونوں ممالک میں طویل عرصے سے سرحدی تنازع جاری ہے، دونوں ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔چین، بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں 90 ہزار مربع کلومیٹر کا دعویٰ کرتا ہے جبکہ بھارت کا کہنا ہے کہ چین نے مغربی ہمالیہ میں اس کے 38 ہزار مربع کلومیٹر پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس سرحدی تنازع پر دونوں ممالک کے متعلقہ حکام درجنوں ملاقاتیں کرچکے ہیں لیکن اس کا کوئی حل نہیں نکل سکا۔دونوں ممالک کے درمیان5 مئی 2020 کو مشرقی لداخ میں خطرناک تصادم ہوا تھا جس کے بعد 9 مئی کو دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان تصادم ہوا تھا جس کے نتیجے میں متعدد فوجی زخمی ہوئے تھے۔بعد
ازاں جون میں دونوں فوجوں کے درمیان ہونے والے تصادم میں 20 بھارتی فوجیوں کے ساتھ ساتھ نامعلوم تعداد میں چینی فوجی بھی مارے گئے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں