اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانی اور ہیومن ریسورس ڈیویلپمینٹ میںوزارت سمندر پار پاکستانی و دیگر حکام نے بتایا کہ8.6 ملین پاکستان بیرون ملک روزگار کے لیے جاتے ہیںکرونا کی وجہ سے اب تک 76568 پاکستانی واپس آئے ہیںسعودی عرب سے 34 ہزار سے زائد پاکستانی
واپس آئے ہیں ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانی اور ہیومن ریسورس ڈیویلپمینٹ کمیٹی کا اجلاس شیخ فیاض الدین کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاوس منعقد ہوا جس میں عرب ممالک میں کام کے سلسلے میں گئے ہوئے پاکستانیوں کے بارے میں غور ہوا۔ ایم ڈی اوور سیز پاکستانی اینڈ ہیومن ریسورس ڈیو یلپمنٹ محمد ہاشم نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم سعودی عرب، یو اے ای سمیت عرب ممالک میں کام کرنے والے پاکستانیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں ۔ وہاں پر جیلوں میں قید پاکستانیوں کو قانونی معاونت کے لئے وکیل فراہم کیا جاتا ہے اس کے علاوہ بیرون ملک کوئی فوت ہوجائے تو اس کی ڈیڈ باڈی کو ملک لانے میں مدد دی جاتی ہے پاکستانی کیمونٹی کے پروگراموں میں شرکت کی جاتی ہے اس کے علاوہ محدود پیمانے پر ان کی امداد فراہم کی جاتی ہے جس کو جہاں بھی کوئی مسئلہ رہا ہم نے اسے ہینڈل کیاسعودی عرب اور یو اے ای میں ہمارے بہت سے پاکستانی ہیںان کی مدد کے لیے ہم نے حتی امکان کوشش کی رکن کمیٹی مہرین بھٹو نے کہا کہ کررونا کے باعث ایوی ایشن نے کیا اقدامات کیے گئے ہیں جس پر ایم ڈی اوور سیز پاکستانی نے جواب دیا کہ بیرون ملک سے آنے والے لوگوں کے کررونا ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں بیس ممالک ایسے ہیں جہاں سے آتے ہوئے ٹیسٹ کی ضرورت نہیں جن ممالک میں کیسسز کی تعداد کم ہے وہاں سے آنے والوں کے ٹیسٹ نہیں ہوتے جس پر
رکن کمیٹی مہرین بھٹونے کہاکہ ہمیں ان ممالک کی لسٹ فراہم کریں۔چئیرمین کمیٹی شیخ فیاض الدین نے کہاکہ سعودی عرب سے واپس آنے والوں کے لیے وزارت کیا کر رہی ہے جس پر حکام نے کہاکہ ہم نے ایک ایپ لانچ کی ہوئی ہے جس میں واپس آنے والوں کا ڈیٹا ہے اب تک 76568 پاکستانی واپس آئے ہیں سعودی عرب سے 34 ہزار سے زائد پاکستانی واپس آئے ہیں8.6 ملین پاکستان بیرون ملک روزگار کے لیے جاتے ہیں حکام کے مطابق ہم جاپان سے رابطے میں ہیںانہیں آئی ٹی ماہرین کی ضرورت ہے ہم پاکستان آنے والے لوگ جو آئی ٹی کے ماہر ہیں ان کو جاپانی زبان سکھانے کے لیے نمل سے رابطے میں ہیںرکن کمیٹی زہرا ودودفاطمی نے شکوہ کیا کہ مجھے آج صبح ایجنٹڈے کی کاپی ملی ہے ہم بغیر تیاری کے آ کر بیٹھ جاتے ہیںجس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آج کل اسٹاف کی کمی ہے جس کی وجہ سے یہ مسئلہ آ رہا ہے رکن کمیٹی زہرا ودود نے کہاکہ پاکستان میں کررونا کی نئی قسم بھی پہنچ گئی ہے اس سلسلے میں ایوی ایشن اور ہیلتھ منسٹری سے بات کریں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں