سزائے موت پر پابندی ختم سپریم کورٹ کے حکم پر ایک ہفتے کے دوران مسلسل تیسرے مجرم کو زہریلا انجیکشن دے کر سزائے موت دے دی گئی

واشنگٹن(پی این آئی):سزائے موت پر پابندی ختم سپریم کورٹ کے حکم پر ایک ہفتے کے دوران مسلسل تیسرے مجرم کو زہریلا انجیکشن دے کر سزائے موت دے دی گئی، امریکا میں سپریم کورٹ کے حکم پر ایک ہفتے کے دوران تیسرے قیدی کو بھی زہریلا انجیکشن دے کر سزائے موت دے دی گئی۔بین الاقوامی میڈیا

رپورٹ کے سپریم کورٹ کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد حکومت نے ایک ہفتے کے دوران سنگین جرائم میں ملوث اور جیلوں میں موجود خطرناک قیدیوں کو زہریلے انجیکشن دے کر سزائے موت دینے کا آغاز کردیا۔ایک روز قبل ڈسٹن لی ہانکن نامی شخص کو اندیانا کے ایگزیکوشن چیمبر میں سزائے موت دی گئی۔ شہری پر الزام تھا کہ اُس نے 1993 میں پولیس مخبر اور دو معصوم بچیوں سمیت پانچ افراد کو اپنی دوست کے ساتھ مل کر قتل کیا تھا۔عدالت نے ڈسٹن لی کو 2004 میں موت کی سزا سنائی تھی، البتہ پابندی کی وجہ سے اُسے انجام تک نہیں پہنچایا جاسکا تھا۔جمعرات کی صبح رومن کیتھولک کے ایک پادری نے عدالت میں ڈسٹن کی سزائے موت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وہ کرونا کی وجہ سے ملزم سے ملاقات کے لیے نہیں آسکا لہذا ڈسٹن کو تھوڑا وقت دیا جائے۔سرکاری وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ درخواست گزار کو مذہبی فریضے کی انجام دہی اور صحت کے تحفظ کے تحفظ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے سرکاری وکیل کی صفائی کے بعد درخواست کو مسترد کیا اور سزا کو برقرار رکھا۔امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق قتل کے الزام میں قید چوتھے مجرم کیتھ ڈوین کو عدالتی حکم پر 28 اگست کو سزا دی جائے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں