لندن (پی این آئی) برطانیہ میں مقیم مسلم کیمونٹی کو خدشات ہیں کہ کورونا کے لیے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کےخاتمے کے بعد بھی برطانیہ میں مساجد شاید ہمیشہ کے لیے بند کر دی جائیں گی۔ برطانیہ میں 03 لاکھ کے لگ بھگ مسلمان آبادی کے لیے دو ہزار سے زائد مساجد ہیں جو زیادہ تر خیراتی ادارے چلاتے ہیں اور ان کی
فنڈنگ عام طور پر رمضان المبارک کے دوران کی اکٹھی کی جاتی ہے لیکن مارچ سے لے کر اب تک مساجد کی مسلسل بندش کے باعث یہ مساجد نہ صرف چندے کی بھاری رقوم سے محروم رہیں گی بلکہ حکومت ک نظروں میں بھی ابھی سے کھٹک رہی ہیں کہ برطانیہ کی مسلم آباد ی میں کورونا کے پھیلاؤ میں مساجد کا ہی کردار دیکھا جا رہا ہے۔ مسلم کونسل آف برطانیہ کے سیکرٹری جنرل ہارون خان کا کہنا ہے کہ مساجد برطانیہ کے مسلمانوں کے لیے ایک بہت بڑا سرمایہ ہیں، یہ اکٹھے ہونے کی ، ملنے کی جگہ ہے، رمضان میں یہاں افطار کے بڑے پروگرام ہوتے ہیں لیکن اس سال کچھ بھی نہیں ہو پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ رمضان میں لوگوں کو اذان اور نماز کے لیے آن لائن بندوبست کر لیں لیکن بہرحال یہ پہلا موقع ہو گا کہ اس طرح کا بندوبست کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہ جو نئے قوانین بنائے جا رہے ہیں ان سے یہی لگتا ہے کہ مساجد کے لیے بہت مشکل وقت آنے والا ہے۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں