کراچی(پی این آئی) شہر میں لاک ڈاؤن پر عمل درآمد کے لیے ہزاروں پولیس اہل کاروں کی موجودگی کے باوجود نامعلوم ملزمان میٹروول میں 10 سے زائد دکانوں کے تالے توڑ کر لاکھوں روپے کے موبائل فون اور رقم لوٹ کر فرار ہوگئے۔کورونا وائرس کے باعث جہاں پورا ملک لاک ڈاؤن کے باعث بند ہے تو وہیں جرائم
پیشہ افراد بھی وارداتوں میں مصروف ہیں اور سڑکوں پر تعینات ہزاروں پولیس افسران و اہلکاروں کی نظروں سے بچ کر فرار ہونے میں کامیاب بھی ہورہے ہیں، پیرآباد کے علاقے میٹروول میں قائم موبائل مارکیٹ میں نقب زنی کی واردات ہوئی جس کا علم اتوار کو ہوا۔ایس ایچ او پیرآباد اشوک کمار کے مطابق پانچ نامعلوم ملزمان مارکیٹ میں آئے، مارکیٹ کا مرکزی دروازہ سوزوکی پک اپ گاڑی سے زنجیر کے ذریعے توڑا جس پر مارکیٹ کا چوکی دار تاج شاہ فوری طور پر وہاں پہنچا تو اسے بھی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد رسیوں سے باندھ دیا۔ملزمان مارکیٹ میں داخل ہوئے، 10 سے زائد دکانوں کے تالے توڑے ، دکانوں میں رکھے لاکھوں روپے مالیت کے موبائل فون اور نقدی لوٹی اور انتہائی اطمینان کے ساتھ فرار ہوگئے۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ لاک ڈاؤن پر عمل درآمد کے لیے ہزاروں کی تعداد میں پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار موجود ہیں لیکن اس کے باوجود وہ ملزمان ان کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فرار ہوجاتے ہیں۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب کسی وقت ملزمان آئے اور مارکیٹ میں صرف بڑی دکانوں کے تالے توڑے جب کہ واردات کا مقدمہ درج کرکے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔اسی طرح ڈکیتی کی ایک واردات پاک کالونی میں ہوئی۔ علاقے میں قائم بسم اللہ ملک شاپ پابندی کے باوجود کھلی ہوئی تھی، اتوار کی شام پونے سات بجے موٹر سائیکل سوار ملزمان آئے اور دکان کے مالک عالمگیر قریشی سے نو لاکھ ، چھ ہزار روپے اور موبائل فون و دیگر قیمتی سامان لوٹ کر فرار ہوگئے۔کورونا وائرس کی صورتحال، وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر وہی فیصلہ کرلیاواقعے کا مقدمہ پاک کالونی تھانے میں درج کرلیا گیا ، اس واردات میں دو انتہائی واضح غفلت نظر آئیں جن میں سے ایک سندھ حکومت کے لاک ڈائون کے اعلان پر عمل درآمد ہے کیوں کہ حکومتی اعلان کے مطابق شام پانچ بجے کے بعد تمام دکانیں حتیٰ کہ پٹرول پمپس بھی بند ہونے چاہئیں لیکن مذکورہ دکان کھلی ہوئی تھی۔دوسری غفلت خود پولیس کی ہے جو لاک ڈائون کے لیے ہزاروں کی تعداد میں سڑکوں پر موجود ہے لیکن موٹر سائیکل سوار اس کے باوجود واردات کرکے بآسانی فرار ہوگئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں