بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ ٹو کیس میں اسپیشل جج سنٹرل کی جانب سے سنائی گئی 17، 17 سال قید کی سزاؤں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
دونوں کی جانب سے الگ الگ اپیلیں دائر کی گئی ہیں جن میں فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ اپیلوں میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے وعدہ معاف گواہ کے بیان پر انحصار کیا، جس پر قانونی طور پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ مزید کہا گیا ہے کہ پراسیکیوشن عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی اور ایک ہی جرم میں متعدد سزائیں دینا قانون کے منافی ہے۔
درخواست گزاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسپیشل سینٹرل عدالت کو اس مقدمے کی سماعت کا اختیار حاصل نہیں تھا جبکہ صہیب عباسی کو غیر قانونی طور پر سلطانی گواہ بنایا گیا۔ اپیلوں میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بلغاری سیٹ توشہ خانہ کے قواعد کے مطابق اپنے پاس رکھا گیا اور مقدمہ باقاعدہ تفتیش کے بغیر قائم کیا گیا، جسے سیاسی انتقام قرار دیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے دونوں اپیلوں پر ڈائری نمبر جاری کر دیے ہیں۔ عمران خان کی اپیل پر ڈائری نمبر 24560 جبکہ بشریٰ بی بی کی اپیل پر ڈائری نمبر 24561 درج کیا گیا ہے۔
دوسری جانب بانی پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف چوہدری نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدت کیس میں بریت کے فوراً بعد توشہ خانہ ٹو کیس بنایا گیا۔ ان کے مطابق آئین پاکستان اور قانونی طریقہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سماعتیں کی گئیں۔ وکیل نے بتایا کہ 20 دسمبر 2025 کو اڈیالا جیل میں 17، 17 سال قید کی سزا سنائی گئی جس کے خلاف اب اپیل دائر کر دی گئی ہے۔ اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ 7 جنوری 2026 کو کیس کو سماعت کے لیے مقرر کیا جائے اور عدالتی تعطیلات کے بعد فوری طور پر اس پر کارروائی کی جائے۔ خالد یوسف چوہدری کا کہنا تھا کہ دفاع کی خواہش ہے کہ جلد سماعت ہو اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزاؤں سے بری کیا جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






