وفاقی وزیر مصطفیٰ کمال نے بانی ایم کیو ایم پر عمران فاروق کے قتل اور بھارتی ایجنسی سے تعلقات کے سنگین الزامات عائد کیے
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ایم کیو ایم کے سابق رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کا الزام بانی ایم کیو ایم پر لگاتے ہوئے ان پر 25 سال تک بھارتی خفیہ ایجنسی را سے پیسے لینے کا سنگین الزام بھی عائد کیا ہے۔
کراچی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ عمران فاروق کو بانی ایم کیو ایم نے ہی قتل کرایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ “پارٹی کے سینئر رہنما کا قتل کر کے بانی ایم کیو ایم کو سالگرہ کا تحفہ دیا گیا۔” انہوں نے بانی ایم کیو ایم پر لاشوں پر ڈرامہ بازی کرنے کا بھی الزام لگایا۔
وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ بانی ایم کیو ایم کے تکیے کے نیچے سے 5 لاکھ پاؤنڈز برآمد ہوئے تھے، اور انہوں نے عمران فاروق کی اہلیہ کی لاش پاکستان بھیجنے کے لیے لاکھوں پاؤنڈز کا چندہ بھی جمع کیا تھا۔
مصطفیٰ کمال نے برطانیہ کی عدالتوں اور تحقیقاتی اداروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر بانی ایم کیو ایم بے گناہ ہیں تو وہ عمران فاروق کے قاتلوں کو پکڑوانے کے لیے کیوں عدالت کا رخ نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے میں عدالتی کارروائی کے لیے اپنے پیسے سے تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔
یاد رہے کہ ایم کیو ایم کے سابق رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن میں قتل کیا گیا تھا۔ 2015 میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تین ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ مصطفیٰ کمال کے یہ بیانات اس معاملے میں نئی بحث کو جنم دے سکتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






