2025 میں ٹرمپ کی جنوبی ایشیا پالیسی میں پاکستان مرکزی ستون قرار

معروف امریکی جریدے واشنگٹن ٹائمز کے ایک آرٹیکل میں پاکستان کی اہمیت کا اعتراف کرتے ہوئے 2025 کو پاک امریکا تعلقات میں انقلابی تبدیلی کا سال قرار دیا گیا ہے۔

واشنگٹن ٹائمز کے مطابق 2025 میں واشنگٹن کی انڈیا فرسٹ پالیسی کا دور ختم ہوا اور پاکستان کو ترجیح حاصل ہوئی۔ امریکی پالیسی میں اس بڑی تبدیلی کی بنیاد مئی میں ہونے والی پاک بھارت جنگ بنی، جس میں پاکستان کی عسکری کارکردگی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو حیران کر دیا۔

آرٹیکل میں چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور امریکی صدر ٹرمپ کے تعلقات کا خصوصی تجزیہ بھی شامل ہے۔ اخبار کے مطابق پاکستان ایک ناپسندیدہ ریاست سے شراکت دار ملک میں تبدیل ہو گیا اور ٹرمپ کی جنوبی ایشیا پالیسی میں پاکستان کو مرکزی ستون قرار دیا گیا ہے۔ ابتدا میں بھارت کو کواڈ اور دیگر فورمز کے ذریعے بالادست بنانے اور اسلام آباد کو سائیڈ لائن کرنے کی توقع کی جا رہی تھی، تاہم بھارت کے سیاسی حالات، شخصی آزادیوں پر پابندیاں، غیر یکساں عسکری کارکردگی اور سخت سفارتی رویے نے بھارت کو ایک ریجنل اسٹیبلائزر کے طور پر مشکوک بنا دیا۔

امریکی اخبار کے مطابق پاک امریکا تعلقات میں پہلا پگھلاؤ خفیہ کاؤنٹر ٹیررازم تبادلوں سے آیا، جس سے واشنگٹن کو ٹھوس تعاون کا واضح اشارہ ملا۔ مارچ میں صدر ٹرمپ نے قومی خطاب میں پاکستان کی غیر متوقع تعریف کی، جس کے بعد واشنگٹن میں پالیسی کا رخ بدل گیا۔ اسلام آباد نے اس موقع کو فوراً استعمال کیا اور محدود تعاون بھی غیر متوقع سفارتی کریڈٹ میں بدلتا چلا گیا، جبکہ فیصلہ کن موڑ مئی کی پاک بھارت جنگ کے بعد آیا۔

جریدے کے مطابق پاکستانی عسکری ڈسپلن، اسٹریٹجک فوکس اور ایسِمٹرک کیپیبلٹی امریکی توقعات سے کہیں زیادہ ثابت ہوئیں، جس کے بعد پاکستان کو دوبارہ ایک سنجیدہ ریجنل ایکٹر کے طور پر دیکھا جانے لگا۔ مئی کی جنگ کے بعد ٹرمپ کے لیے اسٹریٹجک نقشہ ازسرنو تشکیل پایا اور پاکستان کو جنوبی ایشیا وژن کو اینکر کرنے والا ایک ابھرتا ہوا اثاثہ قرار دیا گیا۔

واشنگٹن پوسٹ کے آرٹیکل میں کہا گیا کہ پاکستان کی ملٹری ماڈرنائزیشن کو نئی عالمی اہمیت ملی، کمانڈ اسٹرکچر میں اوورہال ہوا اور چیف آف ڈیفنس فورسز کے عہدے کو فعال بنایا گیا، جس پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا نام نمایاں طور پر سامنے آیا۔ بطور آرمی چیف بھی ان کے کردار کو سراہا گیا۔ اخبار کے مطابق سیز فائر پر بھارت کا سرد ردعمل صدر ٹرمپ کو ناگوار گزرا، جبکہ پاکستان نے امریکی ثالثی کو قدر اور شکرگزاری کے ساتھ قبول کیا۔

امریکی جریدے نے لکھا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر صدر ٹرمپ کے اندرونی حلقے کے اسٹار بن کر ابھرے۔ ٹرمپ اور عاصم منیر کے تعلق کو ہاف جوکنگ برومانس کہا گیا، جبکہ فیلڈ مارشل کو Disciplined Dark Horse اور Deliberate Mystery جیسے القابات دیے گئے۔ وائٹ ہاؤس میں لنچ میٹنگ کو کسی بھی پاکستانی عسکری سربراہ کے لیے ایک منفرد مثال قرار دیا گیا۔

جریدے کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر کا سینٹ کام ہیڈکوارٹرز میں ریڈ کارپٹ استقبال کیا گیا اور امریکی عسکری قیادت کے ساتھ اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک مذاکرات ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2026 کے آغاز پر پاکستان کو صدر ٹرمپ کی گرینڈ اسٹریٹجی کے مرکز کے قریب دیکھا جا رہا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق نئی امریکی پالیسی کی پائیداری دہلی اور اسلام آباد کے رویے سے مشروط رہے گی۔ 2025 میں امریکی پالیسی اور جنوبی ایشیا کے توازن کو دوبارہ درست کرنے میں پاکستان اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کلیدی کردار ادا کیا، جس کے نتیجے میں خطے میں پاکستان کی اہمیت اور اسٹریٹجک اثر و رسوخ کو نئی جہتیں حاصل ہوئیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close