چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) فیلڈ مارشل عاصم منیر کا کہنا ہے کہ افغانستان کو فتنہ الخوارج اور پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
اسلام آباد میں 10 دسمبر 2025 کو قومی علماء مشائخ کانفرنس منعقد ہوئی جس میں ملک بھر سے تمام مکاتب فکر کے علماء اور مشائخ نے بھرپور شرکت کی۔
کانفرنس سے چیف آف آرمی اسٹاف اور چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے ایک اہم اور جامع خطاب کیا، جس میں انہوں نے ملک کو درپیش چیلنجز، دہشتگردی، قومی سلامتی، اقوام عالم میں پاکستان کے ابھرتے کردار، جنگی تیاریوں اور علم کی اہمیت پر تفصیل سے بات کی۔
اپنے خطاب کے دوران فیلڈ مارشل نے قرآن کریم کی آیات اور اشعار کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کے بارے میں اپنا واضح نقطۂ نظر پیش کیا۔
انہوں نے کہا، ”اللہ تعالیٰ نے اسلامی ممالک میں سے محافظینِ حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا۔“
ان کا کہنا تھا کہ ”ریاستِ طیبہ اور ریاستِ پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق اور مماثلت ہے، ریاستِ طیبہ اور ریاستِ پاکستان کا قیام کلمۂ طیبہ کی بنیاد پر رمضان کے بابرکت مہینے میں ہوا“ ۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے دونوں ریاستوں کے تعلق اور مماثلت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ”دونوں ریاستوں میں مماثلت کی وجہ یہ ہے کہ رب کائنات نے انہیں خادم الحرمین بنانا تھا اور ہمیں محافظ الحرمین بنانا تھا۔“
انہوں نے سکیورٹی آپریشنز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ”آپریشن بنیان المرصوص میں اللّٰہ کی مدد آتے ہوئے دیکھی اور محسوس کی۔“
دہشتگردی اور مذہبی بیانیے کے حوالے سے انہوں نے ایک واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا، ”کسی بھی اسلامی ریاست میں ریاست کے علاوہ کوئی جہاد کا حکم اور فتویٰ نہیں دے سکتا۔“
افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ ”افغان طالبان کی پشت پناہی سے دہشتگردی کے ذریعے ہمارے معصوم شہریوں اور بچوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔“
انہوں نے مزید کہا کہ ”فتنہ الخوارج کی جو تشکیلیں افغانستان سے آتی ہیں ان میں 70 فیصد افغانی شامل ہیں۔“
اس تناظر میں انہوں نے کہا کہ ”افغانستان کو فتنہ الخوارج اور پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔“
خطاب کے اختتام پر فیلڈ مارشل نے علم، فکر اور قلم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، ”جن قوموں نے اپنے اسلاف کی علمی و فکری میراث اور قلم کی طاقت کو چھوڑ دیا، وہ زبوں حالی کا شکار ہو گئیں۔“
کانفرنس کے شرکاء نے خطاب کو موجودہ حالات کے تناظر میں اہم قرار دیا اور ملک میں امن، استحکام اور فکری رہنمائی کے لیے علماء کے کردار پر بھی زور دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






