پنجاب کے عوام کے لیے خوشخبری ہے کہ اب ان کے ٹیکس کا کم پیسہ بینکوں کے سود کی ادائیگی پر خرچ ہوگا، کیونکہ پنجاب حکومت نے 31 سال بعد مقامی بینکوں سے حاصل کردہ تمام قرضوں کی ادائیگی مکمل کر لی ہے۔
حکام کے مطابق، پنجاب حکومت نے نیشنل بینک کو 13 ارب 80 کروڑ روپے کی آخری قسط ادا کر دی ہے، جس کے بعد صوبہ مقامی قرضوں سے مکمل طور پر آزاد ہو گیا ہے۔ اگر یہ قسط بروقت ادا نہ کی جاتی تو حکومت کو یومیہ 50 کروڑ روپے سود کی مد میں ادا کرنا پڑتا۔
سیکرٹری خزانہ پنجاب، مجاہد شیردل نے بتایا کہ کامیاب مالی حکمت عملی اور سخت نظم و ضبط کی بدولت پنجاب حکومت کا گندم سے متعلق کموڈٹی قرض مکمل طور پر ختم ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کارنامہ صوبے کی مالی خودمختاری کی جانب ایک بڑا قدم ہے، جس سے 31 سال پرانا بوجھ ختم ہوا ہے۔
یہ قرض گندم کی خریداری کے باعث پیدا ہوا تھا، جہاں اوپن مارکیٹ سے زیادہ نرخوں پر گندم خریدی گئی، جس کے اثرات آٹے اور روٹی کی مہنگائی کی صورت میں عوام نے خود برداشت کیے۔ محکمہ خوراک ہر سال صوبے میں پیدا ہونے والی گندم کا تقریباً 14 فیصد، یعنی 35 سے 40 لاکھ میٹرک ٹن خریدتا رہا، جس سے صرف دو سے چار لاکھ کسان مستفید ہوتے تھے، جبکہ بوجھ پورے صوبے کے عوام پر پڑتا تھا۔
اگر یہ نظام برقرار رہتا تو مارچ 2024 تک قرضہ 1080 ارب روپے اور جون 2024 تک 1.15 کھرب روپے تک پہنچ جاتا، جو کہ صوبے کے سالانہ بجٹ کا تقریباً 35 فیصد بنتا۔ قرض کی ادائیگی کے لیے 761 ارب روپے صوبائی بجٹ سے ادا کیے گئے۔
اب، قرض مکمل ختم ہونے کے بعد، پنجاب حکومت اپنے تمام گندم ذخائر کی مکمل مالک بن چکی ہے۔ سیکرٹری خزانہ کا کہنا ہے کہ 675 ارب روپے کی ادائیگی کے ساتھ پنجاب نے مالی خودمختاری کی نئی مثال قائم کی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں