حالیہ برسوں میں زمین کی گردش میں اچانک تیزی دیکھی گئی ہے، جس کی سائنسی وجوہات تاحال مکمل طور پر واضح نہیں ہو سکیں۔ آج، یعنی 5 اگست کو، زمین کی گردش میں مزید تیزی آنے کا امکان ہے، جس کے نتیجے میں دن کے دورانیے میں 1.25 سے 1.51 ملی سیکنڈ تک کی کمی ہو سکتی ہے۔
اگرچہ اس معمولی فرق کا روزمرہ زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، لیکن سائنس دان اس تبدیلی کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ ٹائم اینڈ ڈیٹ کے مطابق، یہ پیش گوئی انٹرنیشنل ارتھ روٹیشن اینڈ ریفرینس سسٹمز سروس اور یو ایس نیول آبزرویٹری کے اشتراک سے کی گئی ہے۔ ابتدائی تخمینے کے مطابق یہ کمی 1.51 ملی سیکنڈ ہو سکتی تھی، لیکن اب اسے کم کر کے 1.25 ملی سیکنڈ بتایا جا رہا ہے۔
اگر یہ پیش گوئی درست ثابت ہوتی ہے، تو آج کا دن زمین کی تاریخ کا تیسرا سب سے مختصر دن قرار پائے گا۔ اس سے قبل 30 جون 2022 اور 5 جولائی 2024 کو زمین کی گردش میں تیزی دیکھی گئی تھی، جن میں 5 جولائی 2024 کو زمین نے اپنا چکر معمول سے 1.66 ملی سیکنڈ کم وقت میں مکمل کیا، جو اب تک کا سب سے مختصر دن ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق زمین کی گردش میں تیزی کی ممکنہ وجہ چاند کا زمین کے قریب آنا ہے۔ جب چاند زمین کے شمال یا جنوب کی طرف زیادہ جھکا ہوا ہوتا ہے، تو اس کا اثر زمین کی گردش پر پڑتا ہے۔ آج کے دن چاند زمین کے جنوبی حصے کی طرف زیادہ ہے، جس سے گردش کی رفتار میں معمولی تیزی آ سکتی ہے۔
اگر آج کی پیشن گوئی درست ثابت ہوتی ہے اور زمین واقعی 1.25 ملی سیکنڈ تیزی سے گھومتی ہے، تو یہ دن درج ذیل مختصر دنوں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر آ جائے گا:
5 جولائی 2024 – 1.66 ملی سیکنڈ تیز
30 جون 2022 – 1.59 ملی سیکنڈ تیز
5 اگست 2025 – 1.25 ملی سیکنڈ (ممکنہ تخمینہ)
یہ صورت حال ماہرین کو اس لیے بھی حیران کر رہی ہے کہ زمین کی گردش عمومی طور پر آہستہ ہوتی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق تقریباً 24 کروڑ 50 لاکھ سال پہلے، جب ڈایناسور زمین پر موجود تھے، تب دن موجودہ دور سے تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ کم ہوتا تھا، اور تب سے زمین کی گردش سست روی کا شکار رہی ہے۔ 1973 کے بعد کے ریکارڈز بھی زمین کی گردش میں تدریجی سست رفتاری کو ظاہر کرتے ہیں۔
تاہم، موجودہ تبدیلی انسانی زندگی پر براہ راست کوئی اثر نہیں ڈالتی، بلکہ یہ ایک سائنسی مشاہدہ ہے جو زمین کے نظام میں چھوٹی مگر دلچسپ تبدیلیوں کی جانب اشارہ کرتا ہے اور سائنس دانوں کو مزید تحقیق پر آمادہ کرتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں