غزہ پر قبضہ، اسرائیل نے ٹرمپ کے منصوبے پر عملدرآمد شروع کر دیا

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےاندرونی تنقید اور عالمی مخالفت کے باوجود غزہ پر قبضے کا بیان دہرادیا تاہم وہ غزہ میں امریکی فوج بھیجنے کے بیان سے پیچھے ہٹ گئے۔

ان کا کہنا ہے کہ غزہ کے مجوزہ منصوبے میں امریکا فوج بھیجے ضرورت نہیں ہوگی، اسرائیل غزہ کا انتظام امریکا کے حوالے کردے گا، اسرائیل نے ٹرمپ کے منصوبے پر عملدرآمد شروع کردیا ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے صیہونی فوج کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ایک ایسا منصوبہ تیار کرے جس کے تحت غزہ کی پٹی کے فلسطینی رضا کارانہ طور پر اپنے علاقوں کو چھوڑ کر چلے جائیں۔

فلسطینیوں کو سمندری، فضائی اور زمینی راستے سے دنیا کے کسی بھی جگہ جانے کی اجازت ہوگی اور اس کیلئے انتظامات بھی کئے جائیں گے، حماس کے ترجمان حازم قاسم نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر قبضہ کرنے اور وہاں کے لوگوں کو بے گھر کرنے کا منصوبہ فلسطینی سرزمین پر قبضہ کرنے کے ارادے کا اعلان ہے۔حازم قاسم نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی مزاحمتی گروپ نے غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک فوری عرب سربراہی اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

حزب اللہ کے ایک عہدیدار نے فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی سے نکالنے کے امریکی منصوبے کو مجرمانہ احکامات قرار دیا۔یمنی حوثیوں نے بھی غزہ پر ٹرمپ کے تبصرے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن فلسطینی مقصد کے خلاف ہر قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے میں فلسطین کے شانہ بشانہ ہے۔ امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کرکے اسے اپنی ملکیت میں لے سکتا ہے۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ پر جمعرات کی صبح سویرے ایک پوسٹ میں کہا کہ فلسطینیوں کو خطے میں نئے اور جدید گھروں کے ساتھ، پہلے سے زیادہ محفوظ اور زیادہ خوبصورت کمیونٹیز میں دوبارہ آباد کیا جائے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close