اسلام آباد (پی این آئی) اسلام آباد بار کونسل، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ دیگر ہائیکورٹس کے ججز کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلے مسترد کرتے ہیں ، آج وفاقی دارالحکومت میں ہڑتال اور ملک گیر وکلاء کنونشن ہوگا۔
دوسری جانب ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ آئین کا آرٹیکل200 کہتا ہے صدر کسی بھی جج کا تبادلہ ایک سے دوسری ہائیکورٹ کر سکتےہیں، اب ہم آرٹیکل 200کو اہمیت دیں یا ججز کے خط کو۔ ججز کے خط سے متعلق مشیر وزارت قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ یہ الزام سراسر غلط ہے کیونکہ وکلاء اور ججز نے آئین پاکستان کیساتھ کھڑا ہونا ہے اور ہمارا ہر اقدام آئین اور قانون کی پاسداری کرتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد بار کونسل، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور کہا کہ اسلام آباد کے وکلا رہنماؤں نے کہا ہے ججز کے حالیہ تبادلے عدلیہ میں تقسیم اور بدنیتی پر مبنی ہیں، وکلا اس عمل کی بھرپور مخالفت کرینگے۔
چیئرمین اسلام آباد بار کونسل علیم عباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ ٹرانسفرز عدلیہ میں تقسیم اور بدنیتی پر مبنی ہیں، وکلاء اس عمل کی بھرپور مخالفت کریں گی، کل 11 بجے ڈسٹرکٹ کورٹ جی الیون میں ملک گیر کنونیشن منعقد کرنے جا رہے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں