مزاکرات، تحریک انصاف کی نئی حکمت عملی کا انکشاف

اسلام آباد: عمران خان نے اگرچہ باضابطہ بات چیت کا عمل ختم کردیا ہے لیکن بیک چینل مذاکرات کے حوالے سے اپنی پارٹی قیادت کو ایسی کوئی ہدایت نہیں دی۔

عوامی سطح پر دیکھا جائے تو تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول اسٹیبلشمنٹ، حکومت حتیٰ کہ پی ٹی آئی بھی بیک چینل رابطوں اور مذاکرات کی تردید کرتے ہیں لیکن حالیہ چند مہینوں کے دوران پس پردہ مذاکرات کے مختلف ادوار ہوئے ہیں۔تحریک انصاف کے ایک اہم ذریعے نے دی نیوز کے ساتھ اپنے پس پردہ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بیک چینل مذاکرات عمران خان نے بند نہیں کیے، انہوں نے حکومت کے ساتھ باضابطہ بات چیت ختم کی ہے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ دوسری طرف سے بھی بیک چینل مذاکرات بند نہیں ہوئے تاہم، تحریک انصاف کے چیئرمین بیریسٹر گوہر نے رابطہ کرنے پر بیک چینل بات چیت کی تردید کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایسے کوئی مذاکرات پہلے ہوئے ہیں اور نہ اب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف کے مطالبات کا جواب نہ دینے کے باعث باضابطہ مذاکرات بند کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے بجائے پارلیمانی کمیٹی بنانا چاہتی تھی تو اسے تحریک انصاف کو ایسی پیشکش کرنا چاہئے تھی۔

حال ہی میں تحریک انصاف کے دو رہنماؤں (بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈا پور) کی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات اس وقت شہ سرخیوں میں سامنے آئیں جب عمران خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں پشاور میں ہوئی اس ملاقات کی تصدیق کی۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بیرسٹر گوہر نے پارٹی کے تمام معاملات اور مطالبات براہ راست جنرل عاصم منیر کو پیش کئے تاہم، بیریسٹر گوہر کا بعد میں کہا کہ ملاقات میں سیکیورٹی کے مسائل پر بات کی گئی۔

انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آرمی چیف کے ساتھ وزیراعلیٰ کی موجودگی میں سیکورٹی معاملات پر بات چیت میں وہ کیوں بیٹھے تھے، عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے براہ راست مذاکرات کو جاری مسائل کے حل کی جانب مثبت قدم قرار دیا تھا۔عمران خان کے اس دعوے پر آئی ایس پی آر کی جانب سے کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم حکومت نے اس بات کی تردید کی کہ بات چیت میں کسی سیاسی معاملے پر بات ہوئی۔حکومت کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں کی آرمی چیف سے ملاقات کا کوئی شیڈول نہیں تھا۔

یہ دعویٰ کیا گیا کہ آرمی چیف کی مختلف سیاسی رہنماؤں کے ساتھ امن و امان کی میٹنگ کے بعد جنرل عاصم منیر کو خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ان سے اور ان کی پارٹی کے چیئرمین گوہر علی خان سے خصوصی ملاقات کرنے کیلئے رابطہ کیا۔حکومت کا موقف ہے کہ جب پی ٹی آئی رہنماؤں نے پارٹی کے مسائل پر بات کی تو آرمی چیف نے انہیں کہا کہ وہ سیاسی معاملات پر حکومت اور سیاسی جماعتوں سے بات کریں۔ آرمی چیف نے اُنہیں کہا کہ وہ ایسے معلاملات میں نہیں پڑیں گے۔

آرمی چیف کے ساتھ ہوئی اس اہم ملاقات کے بعد پی ٹی آئی ذرائع نے تصدیق کی کہ پارٹی اور کسی فوجی عہدیدار کے درمیان کوئی فالو اپ میٹنگ نہیں ہوئی۔تحریک انصاف اب بھی پرُ امید ہے کہ فالو اپ بیک چینل میٹنگ ہوگی تاہم، یہ نہیں معلوم کہ کب ہوگی۔ آئی ایس پی آر نے کئی ماہ قبل کہا تھا کہ فوج کسی سیاسی جماعت سے بات نہیں کرے گی اور اصرار کیا کہ سیاست اور سیاسی معاملات پر بات چیت سیاسی جماعتوں کے درمیان ہونا چاہئے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close