غزہ: مسلسل جاری اسرائیلی بمباری اور محاصرے کے باعث غزہ میں اشیائےخورد و نوش کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ ہوگیاہے۔
گزشتہ 15 روز سے اسرائیل نے شمالی غزہ میں ہر قسم کی خوراک اور امداد کے داخلے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے اور اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق شمالی غزہ میں تقریباً 4 لاکھ افراد بھوک کا شکار ہیں۔ پے در پے اسرائیلی حملوں اور زبردستی انخلا کے احکامات کے نتیجے میں خوراک تقسیم کرنےکے پوائنٹس، کھانا تیار کرنے کی جگہیں اور بیکریاں بند ہوچکی ہیں۔شمالی غزہ کی واحد بیکری جو ورلڈ فوڈ پروگرام کی مدد سے چلتی تھی، اسرائیلی حملے کے نتیجے میں بند ہوچکی ہے۔
غزہ کی پٹی میں کم و بیش 21 لاکھ افراد یا کل آباد کا 96 فیصد خوراک کی شدید قلت کا شکار ہیں جبکہ ہر 5 میں سے ایک فرد بھوک کا شکار ہے۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق غزہ میں اشیائے خورد و نوش اکثر لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہوچکی ہیں اور وہ خوراک کے لیے فلاحی اداروں کی جانب سے فراہم کیے جانے والے کھانے پر منحصر ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں